مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن عزت الرشق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی قوم کو ایک غاصب اور قابض ریاست کے وحشیانہ مظالم اور بدترین دہشت گردی کا سامنا ہے لیکن امریکی انتظامیہ کو ان مظالم کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ امریکی صرف صہیونی ریاست کی سلامتی اور دفاع کا راگ الاپ رہے ہیں۔
حماس رہ نما نے امریکی کانگریس میں اسرائیل کے اقتصادی بائیکاٹ کو روکنے قانون سازی کی مذمت کی اور کہا کہ امریکا نے امریکی دہشت گردی پرمُجرمانہ خاموشی اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام کے حقوق کے حوالے سے جانب داری کا مظاہرہ کیا۔
عزت الرشق کا کہنا تھا کہ امریکا کے اسرائیل نوازی پرمبنی موقف کی وضاحت کے لیے کوئی دلیل پیش کرنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ امریکا یورپ میں اسرائیل کے اقتصادی بائیکاٹ کو غیرموثر بنانے کے لیے ایک بارپھر میدان میں اترآیا ہے۔ اس لیے امریکی، صہیونی گٹھ جوڑ کو ناکام بنانے کے لیے عرب ممالک اور عالمی سطح پر مہمات کو موثر بنایا جائے۔
اُنہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست کے اقتصادی بائیکاٹ کو عالمی اور علاقائی سطح پر موثر بنانے کے لیے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یورپی یونین سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے اقتصادی بائیکاٹ پر اثرانداز ہونے کی امریکی سازشوں کو ناکام بنائے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین میں قیام امن کے تمام مواقع برباد کردیے ہیں۔ صہیونی ریاست کے اقتصادی بائیکاٹ کو روکنا نہتے فلسطینی بچوں اور خواتین کے قتل عام ، گھروں کی مسماری اور فلسطینیوں کی املاک پرغاصبانہ قبضے میں مدد کرنے مترادف ہوگا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی کانگریس میں ایک نیا مسودہ قانون پیش کیا گیا ہے جس میں اسرائیل کے یورپی اور عالمی سطح پر جاری بائیکاٹ کو غیرموثر بنانے کے لیے قانون سازی کی سفارش کی گئی ہے۔ امریکا نے یہ مہم ایک ایسے وقت میں شروع کی ہے جب یورپی ملکوں میں اسرائیل کے اقتصادی بائیکاٹ کی مہمات کامیابی کے ساتھ جاری ہیں۔
حال ہی میں اسرائیلی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ امریکا نے اسرائیل کے ’’بائیکاٹ کے سونامی‘‘ کے سامنے بند باندھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین