حماس کے میڈیا سیل کی جانب سے شائع رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین میں فلسطینیوں کی اراضی پر قبضہ کرکے یہودی بستیاں بسانے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔
ادھر صہیونی حکام مغربی کنارے اور القدس کے اسلامی شناخت کے آثار مسخ کرکے انہیں یہودی رنگ میں رنگتے جا رہے ہیں۔
اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کی حالیہ رپورٹ کے مطابق حالیہ عرصے میں اسرائیل نے فلسطینی شہروں اور اطراف میں سیکڑوں نئے رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی منظوری دی جبکہ مقبوضہ مشرقی القدس کو مغربی کنارے سے الگ کرکے مقبوضہ فلسطین میں شامل کرنے کے لیے اس کے اطراف دیوار کی تعمیر بھی دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔
’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو موصول ہونے والی حماس کی رپورٹ میں اسرائیلی ریشہ دوانیوں کی تفصیل بتاتے ہوئے حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے القدس کے علاقے جبل زیتون میں کیڈٹ کالج کی تعمیر کی جانب بھی اشارہ کیا گیا، حماس کا کہنا ہے کہ المطلع ہسپتال کے قریب تعمیر کیے جانے والے اس کالج کا مقصد مشرقی اور مغربی القدس پر مشتمل متحدہ القدس کو یہودی ریاست کا دارالخلافہ بنانے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے القدس کو یہودی ورثہ قرار دلوانے کی اپنی کوششیں جاری رکھتے ہوئے ایک اور خطرناک اقدام یہ اٹھایا کہ مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصی کی براق صحن میں مراکشی دروازے کے نیچے کھدائیاں شروع کردی ہیں، ان کھدائیوں کی زد میں آنے والے متعدد فلسطینیوں کے گھر اور تجارتی مراکز بھی منہدم کردیے گئے ہیں۔ مزید درجنوں گھروں کو گرانے کے نوٹسز جاری ہوچکے ہیں۔ ادھر گزشتہ چند ماہ کے دوران غاصب یہودی آباد کاروں کی جانب سے مسلمانوں کی مساجد اور املاک پر حملوں میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
حماس کی رپورٹ میں مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری اور یہودیانے کے منصوبوں پر مشتمل رپورٹوں کا خلاصہ بیان کرکے بتایا گیا ہے کہ اسرائیل مشرقی القدس اور مغربی کنارے میں اپنے صہیونی منصوبوں میں عمل کی رفتار تیز کر چکا ہے جو فلسطین اور سارے عالم اسلام کے لیے شدید خطرے کی بات ہے
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین