مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما نے ان خیالات کا اظہار بیرون ملک سے واپس ہونے والے حماس رہ نما ڈاکٹر موسیٰ ابور مرزوق اور عماد العلمی کے رفح گذرگاہ پر استقبال کے موقع پر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے راکٹ پھینکے گئے ہیں۔ ہم جنگ بندی پرقائم ہیں۔ غلطی سے اگرمیزائل داغا گیا ہے تواس کا مقصد اسرائیل کو نشانہ بنانا نہیں ہوسکتا۔
رفح گذرگاہ پرصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں امن وامان کی صورت حال قابو میں ہے اور کسی قسم کی بدامنی نہیں ہے۔ انہوں نے مصری حکومت پر زور دیا کہ وہ رفح گذرگاہ کو دو طرفہ آمد ورفت کے لیے کھلا رکھے۔ اسے سیاسی انا کامسئلہ نہ بنائے بلکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پرغزہ کی پٹی کے عوام کو بیرونی دنیا تک رسائی کاموقع فراہم کرے۔ ایک یا دو دن کے لیے یک طرفہ طورپر رفح گذرگاہ کھولنے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا۔
اسماعیل ھنیہ نے مصری میڈیا میں حماس پر مسلسل الزام تراشی پرافسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مصری ذرائع ابلاغ حماس پرالزام تراشی میں اپنی پیشہ وارانہ پہچان کو کھو رہے ہیں۔ غیرضروری موضوعات کو "اہم ایشوز” بنا کر حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی اور مصرکے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہیں اور نہ ہی حماس کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کامظاہرہ کررہی ہے۔ ہمارے لیے مصر کی سلامتی بھی اتنی عزیز ہے جتنا کہ فلسطین کی عزیز ہے۔ مصر کو فلسطینی مزاحمتی تحریکوں سے قطعا خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
