رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے اپنی کابینہ کے ارکان[وزراء] کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک کر ایک نئی چال چلنے کی کوشش کی ہے۔ ہمارے نزدیک اسرائیلی حکومت کے اس اقدام کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ترجمان نے یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول میں مسلسل داخلے اور بے حرمتی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اسرائیلی حکومت سنجیدہ ہے تو یہودی شرپسندوں کے قبلہ اول میں داخلے کا سلسلہ بند کرائے۔
حماس کے ترجمان نے مسجد اقصیٰ کے خلاف جاری صہیونی سازشوں کی فوری روک تھام اور یہودی شرپسندوں کے قبلہ اول پردھاووں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
قبل ازیں ابو زھری نے اپنے بیان میں اسرائیل میں تعلیمی اداروں کی بندش کےاعلان کو فلسطینیوں کی فتح قرار دیا تھا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کی تحریک آزادی نے اپنا اثر دکھانا شروع کردیا ہے۔ یہودی آبادیوں میں قائم اسکولوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنا فلسطینی عوام کی فتح اور صہیونی دشمن کی ذلت آمیز شکست کے مترادف ہے۔
ترجمان نے بیت المقدس اور غرب اردن کے عوام سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی فوج کے جنگی جرائم کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھیں اور یہودیوں کو مقدس مقامات بالخصوص مسجد اقصیٰ میں گھسنے سے روکنے کے لیے بھرپور مہم چلائیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کابینہ کے تمام وزراء اور اہم شخصیات کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ وزراء کو مسجد اقصیٰ میں جانے سے روکنے کا مقصد بیت المقدس میں جاری کشیدگی کو کم کرنا ہے۔