قابض صہیونی فوج نے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے مغربی کنارے کے اہم رہ نما اور بزرگ سیاست دان الشیخ حسن یوسف کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
رپورٹ کے نامہ نگار کے مراسلے کے مطابق منگل کو علی الصباح اسرائیلی فوج کی پانچ گاڑیوں نے رام اللہ کے مغربی قصبے "بیتونیا” میں داخل ہو کرالشیخ حسن یوسف کے مکان کا محاصرہ کیا۔ بعد ازاں گیٹ توڑ کر فوجی اندر داخل ہوئے۔ مکان کی جامہ تلاشی لینے کے بعد الشیخ یوسف کو گرفتار کرلیا گیا۔گرفتار کیے گئے حماس رہ نما الشیخ حسن یوسف کے صاحبزادے اویس یوسف نے بتایا کہ صہیونی فوجیوں نے ان کے والد کو اغواء کے انداز میں حراست میں لیا ہے۔
خیال رہے کہ 61 سالہ حسن یوسف اب تک کم سے کم 15 بار گرفتار ہوکر اسرائیلی جیلوں میں کئی سال قید رہ چکے ہیں۔ انہیں دو سال کی انتظامی حراست کے بعد رواں سال جون میں رہا کیا گیا تھا۔ حسن یوسف فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن اور حماس کے پارلیمانی بلاک اصلاح وتبدیلی کے بھی رکن ہیں۔
اسرائیلی فوج اور پولیس نے ان دنوں غرب اردن میں مزاحمتی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے کارکنوں اور رہ نمائوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈائون شروع کر رکھا ہے۔ پچھلے دو ہفتوں میں آٹھ سو سے زائد فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ ان میں بیشتر افراد کی عمریں بیس سال سےکم ہیں۔