خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار الاقصیٰ ٹی وی کودیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اسیران کی رہائی کے لیے مذاکرات قومی نوعیت کا ایک حساس موضوع ہے۔ حماس کے پاس جتنے وسائل ہیں انہیں دشمن کی جیلوں میں زیرحراست اپنے بھائیوں کی رہائی کے لیے استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ اسیران کی رہائی کے معاملے کو کھیل تماشا نہیں بنایا جاسکتا اورنہ ہی حماس قیدیوں کے تبادلے کی کسی ڈیل کودشمن کی مرضی کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔
حماس اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کے حوالے سے سوال کے جواب میں خالد مشعل کا کہنا تھا کہ حماس اور ایران کےدرمیان تعلقات کبھی ختم نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور حماس کےدرمیان تعلقات علاقائی مسائل کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں مگر بالکل ختم نہیں ہوئے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے حماس اور ایران کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ ایران کی جانب سے تعلقات کی بہتری میں کوئی شرط عاید نہیں کی گئی۔
مصراور حماس کے درمیان کشیدگی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ حماس نے کبھی بھی مصرکے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی۔ حماس نے ہمیشہ مصری قوم کی خدمت کی۔ حماس کا کوئی رکن مصرمیں بدامنی پھیلانے میں ملوث نہیں ہے۔
حماس رہ نما نے فلسطینی سیاسی جماعتوں کے درمیان قومی مفاہمت کاعمل آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیااور کہا کہ قومی مفاہمت کے معاہدے کو جلد ازجلد پایہ تکمیل تک پہنچایاجانا چاہیے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین