ممتاز فلسطینی سیاست دان اور غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کے سیاسی مشیرنے کہا ہے کہ اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات کا فیصلہ مسئلہ فلسطین پرگہرے منفی
اثرات مرتب کرے گا۔ حماس رہ نما کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی اسرائیلی انتخابات کےمسئلہ فلسطین پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوتے رہے ہیں آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔
حماس رہ نما ڈاکٹر محمد یوسف رزقہ نے عرب خبررساں ایجنسی’’قدس پریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اسرائیل میں پارلیمانی انتخابات کے مسئلہ فلسطین پر براہ راست اثرات تو مرتب نہیں ہوں گے لیکن بالواسطہ طورپر یہ الیکشن فلسطینیوں کے لیے منفی اثرات کا پیغام لائے گا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں دوبارہ نیتن یاھو کی کامیابی کی صورت میں موجودہ حکومت سے بڑھ کرپیش آئند حکومت شدت پسند ہوگی۔
غزہ کی پٹی پراسرائیلی فوج کی جارحیت کی دھمکیوں اور اسرائیلی انتخابات پر ان کے اثرات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر یوسف رزقہ کا کہنا تھا کہ غزہ پرحملے کی دھمکیاں نیتن یاھو کی انتخابی مہم کا حصہ ہیں۔ صہیونی وزیراعظم باربار غزہ کی پٹی پر حملے کی دھمکیاں دے کر انتخابات میں شدت پسند یہودیوں کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر یوسف رزقہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پرصہیونی فوج کی یلغار پہلے ہی سے جاری ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ صہیونی حکومت نے غزہ کی پٹی پرحملوں کی دھمکیاں دی ہیں۔ دھمکیاں اپنی جگہ پرہیں لیکن حملے اس کے بغیر بھی جاری ہیں