فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کی سربراہی میں تنظیم کے اعلیٰ سطحی وفد نے جمعرات کو اردن
کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کی۔ ملاقات میں فلسطین کی تازہ صورت حال، فلسطینیوں کے درمیان مفاہمتی مساعی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اردن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملاقات میں شاہ عبداللہ دوم نے حماس کی قیادت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے تمام محاذوں پر جوہری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کو یہ بات تسلیم کرنا چاہیے کہ مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کا قیام مسئلہ فلسطین کے حل اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سے مشروط ہے۔ شاہ عبداللہ نے اردنی حکومت اور عوام کی جانب سے فلسطینیوں کے حقوق، تحریک آزادی اور فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی اور کہا کہ عمان مشرقی بیت المقدس کو آزاد فلسطینی ریاست کا ابدی دارالحکومت سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل اسرائیل کے مقابل میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔ فریقین کو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے جلد از جلد بات چیت کی میز پرآنا چاہیے۔
شاہ عبداللہ دوم نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے بیت المقدس اور مقبوضہ غرب اردن میں یہودی بستیوں کی تعمیر کی مذمت کی اور انہیں خطے میں امن وامان کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 1967ء کی جنگ اور اس کے بعد قبضے میں لیے گئے علاقوں پر اسرائیل کو دست درازی کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس موقع پر حماس کے لیڈر خالد مشعل نے شاہ عبداللہ کو فلسطین کی تازہ صورت حال بالخصوص غزہ کی پٹی اور فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمتی مساعی کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوںنے شاہ عبداللہ دوم کی جانب سے فلسطینیوں کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کرنے پراردنی فرمانروا کا شکریہ ادا کیا۔
خالد مشعلنے شاہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات میں دونوں اطراف میں رابطے بڑھانے کی ضرورت پر زوردیا۔ ملاقات میں حماس کے وفد میں تنظیم کے سیاسی شعبے کے اراکین سامی خاطر، محمد نزال، ڈاکٹر خلیل حیہ، ماہر عبید، ابراہیم غوشہ اور محمد نصر شامل تھے جبکہ اردنکی جانب سے وزیراعظم فائز طراونہ، ولی عہد علی بن حسین بن عبداللہ، شاہی دفتر کے نگران ریاض ابوبکرکی اور دیگر شریک ہوئے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین