اردن کی انٹیلی جنس ایجنسی نے اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے موقف کی تائید کرنے والے ایک فلسطینی میگزین ’’فلسطین المسلمہ‘‘ کے دفاتر پرچھاپے مار کر ماہ جون کی کئی کاپیاں قبضے میں لے لی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس شمارے میں علمائے اسلام کی جانب سے مشرقی القدس کے دورے پر تنقید کی گئی تھی۔
معروف عربی سیٹلائٹ چینل کی ویب سائٹ الجزیرہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق عالم اسلام کے علماء کی جانب سے اسرائیلی زیر تسلط مشرقی القدس میں اسرائیلی ویزے پر سفر پر تنقیدی رپورٹ شائع کرنے کی پاداش میں ’’فلسطین المسلمہ‘‘ نامی مجلے کے دفاتر پر اردنی خفیہ ایجنسی نے دھاوا بول دیا۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں علمائے اسلام کے القدس اور مسجد اقصی کی زیارت کے لیے کیے جانے والے دوروں کے جواز پر بحث کی گئی تھی۔ رپورٹ میں ان دوروں کو مسئلہ فلسطین کے لیے نقصان دہ اور اسرائیل کے ساتھ حالات کو معمول پر لانا قرار دیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ معروف علماء دین کے یہ دورے القدس پر اسرائیلی تسلط کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ مصر کے مفتی اعظم شیخ علی جمعہ اور مبلغ علی جفری نے اردنی شاہی ھاشمی خاندان کے افراد کے ہمراہ اسرائیلی ویزے پر القدس کا دورہ کیا تھا، رائل ھاشمی خاندان کے امیر غازی بن محمد مستشار ، امیر ھاشم بن الحسین شقیق مفتی اعظم مصر کے ساتھ القدس گئے تھے۔ اس سے قبل اردن کے پبلک سکیورٹی ڈائریکٹر کرنل حسین المجالی بھی مقبوضہ مشرقی القدس کا دورہ کر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ قبل ازیں سنہ 2009ء میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملے کے بعد خصوصی اشاعت کی بنا پر بھی اردنی سکیورٹی فورسز اس میگزین کی کاپیاں اپنے قبضے میں لے چکی ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین