(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسماعیل ھنیہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام ماضی میں بھی بہت سے سازشی منصوبوں کو ناکام بنا چکےہیں اور صدی کی ڈیل سمیت مستقبل میں بھی ہونے والی سازشوں کو ناکام بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
2008 میں مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر بدترین صیہونی جارحیت کی 12 ویں برسی کے موقع پر ایران کے دارالحکومت تہران میں "غزہ مزاحمت کی علامت” کانفرنس سے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے آزادی فلسطین کیلئے جدوجہد کو مستحکم، مضبوط اور کامیاب بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صیہونیت سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے متفقہ اسٹریٹجک منصوبے کے مطابق ایک نیا اتحاد تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
انکا کہنا تھا کہ مزاحمت ہی ہمارا پہلا اور آخری آپشن ہے، فلسطینی مزاحمت غاصبوں کو ملک سے نکال باہر کرنے اور دشمن کی قید میں موجود اپنے پیاروں کو آزاد کرانے کی صلاحیت رکھتی ہے، فلسطینی قوم کی مزاحمت جاری ہے اورفلسطینی آج بھی اپنے حقوق کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے پیش کردہ نام نہاد سنچری ڈیل کا مقصد فلسطینی قوم کے نصب العین کو ختم کرنا اور لوٹ مارکے منصوبے کو آگے بڑھاتے ہوئے قابض دشمن کے ساتھ عرب ممالک کو تعلقات معمول پر لانے پر مجبور کرنا تھا۔
حماس رہنما نے کہا کہ فلسطینی عوام ماضی میں بہت سے سازشی منصوبوں کو ناکام بنا چکے ہیں اور صدی کی ڈیل سمیت مستقبل میں بھی ہونے والی سازشوں کو ناکام بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔