اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے عسکری بازو عزالدین القسام بریگیڈ نے غزہ کی پٹی پرجاری اسرائیلی جارحیت کے جواب میں مسلسل دوسرے روز بھی اسرائیلی اہداف اور یہودی بستیوں پر میزائل اور راکٹ باری جاری رکھی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کو ملنے والے عزالدین القسام بریگیڈ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ "تنظیم نے جمعرات کی صبح تک غزہ کی پٹی سے متصل صہیونی اہداف پر اللہ تعالی کے فضل سے 86 راکٹ فائر کئے ہیں۔ بیان میں اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان حملوں میں اٹھارہ صہیونی مختلف نوعیت کے زخم چاٹنے پر مجبور ہوئے۔ ان زخمیوں میں گیارہ کا تعلق بارڈر سیکیورٹی فورس سے بتایا جاتا ہے۔
اس سے ملتی جلتی پیش رفت کے حوالے عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت نے اپنی حالیہ اشاعت میں بتایا کہ مزاحمت کاروں کی جانب سے داغے جانے والے راکٹوں نے اسرائیلی اہداف کو شدید مادی نقصان پہنچایا ہے۔ قابض اسرائیل کے متعدد اہداف پر راکٹ گرنے سے انہیں آگ لگ گئی جس کے بعد اسرائیلیوں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی اور وہ جائے پناہ کے لئے دیوانہ وار ادھر ادھر بھاگتے دیکھے گئے۔
عزالدین القسام بریگیڈ نے عہد کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کا دفاع کریں گے۔ اسرائیلی جرائم کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کیا جائے گا، صہیونیوں کو اپنے ان جرائم کی بھاری قیمت ادا کرنا ہو گی۔ اسرائیل کے فوجی ریڈیو سے وابستہ سیکیورٹی اور فوجی امور کے رپورٹر تال افراہیم نے اپنے مراسلے میں بتایا کہ حماس کے حالیہ حملوں میں تیزی اسرائیل کے لئے حیران کن تھی اور ان کے باعث تل ابیب اپنے بچھائے جال میں پھنس گیا ہے۔
افراہیم نے اپنے مراسلے میں بتایا کہ اسرائیلی فوجی قیادت حماس کی راکٹ باری سے پیدا ہونے والے صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جال میں پھنسا اسرائیل ان حملوں کا فوجی طور پر جواب کیسے دے؟ اسرائیل اس وقت لڑائی کا دائرہ پھیلانے کے موڈ میں نہیں اور نہ ہی وہ حماس کی اچانک تبدیل ہوتی ہوئی پالیسی سے آنکھیں بند کر سکتا ہے۔
فلسطین میں سرگرم دیگر تنظیموں کے مقابلے میں حماس کی فوجی کارروائیوں میں بڑے پیمانے پر کوارڈینش اور تنظیم کا عنصر بدرجہ اتم موجود ہے۔ تنظیم کے عسکری بازو اپنی صفوں میں نقصان کے بغیر اسرائیلی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنا رہے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین