اسرائیلی حکام نے اپنی عسکری عدالت کے سامنے حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے زیر حراست کمانڈر ابراھیم حامد کو فلسطینیوں کے دوسرے
انتفاضے کے دوران 57 یہودی آباد کاروں کو قتل کرنے کی فرد جرم عائد کی ہے۔ عدالت میں پیشی کے دوران القسام رہنما ابراھیم نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو یکسر مسترد کردیا۔ ابراھیم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ابراھیم کے مقدمے کی سماعت کے لیے عسکری عدالت غیر قانونی اور غلط ہے۔
حامد ابراہیم کے وکیل نے رام اللہ ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ہے بتایا کہ پیشی کے دوران تیرہ سے زائد اسرائیلی ذرائع بلاغ موجود تھے اس سب کے باوجود صہیونی میڈیا نے حامد ابراھیم کے موقف کو کوریج نہیں دی۔
وکیل نے مزید بتایا کہ حامد ابراھیم کا مورال اس وقت کافی بلند ہے اور وہ اسرائیل کی جانب سے اپنے اوپر لگائے گئے الزام سے ذرہ بھر پریشان نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی حکام گزشتہ چھ سال سے جاری حامد کے مقدمے میں اب تک ان کے خلاف تیرہ ہزار دستاویز عدالت میں پیش کر چکے ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز صہیونی عدالت ان کے کیس کی مزید سماعت کریگی اس دوران ان کو 57 بار عمر قید اور سیکڑوں سال اضافی قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اسرائیل نے ابراھیم حامد کو مئی 2006ء میں گرفتار کیا تھا۔ وہ دس سال تک مفرور رہنے کے بعد گرفتار کیے گئے تھے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین