فلسطینی محصور اور جنگ زدہ شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے منتخب وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ صہیونیوں کی اندھی حمایت کے بجائے حقائق کے مطابق فیصلے کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ باہر بیٹھ کر اسرائیل نوازی کے بجائے غزہ تشریف لائیں اور یہاں پر اسرائیلی فوج کی بربریت کے مظاہر خود اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ اس کے بعد فیصلہ کریں کہ آیا ظالم فلسطینی ہیں یا اسرائیلی فوجی بے گناہوں کا قتل کر رہے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق وزیراعظم ھنیہ نے منگل کے روز غزہ میں الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے دورے کے دوران اسرائیلی فوج کے حالیہ حملوں میں زخمی ہونے والے شہریوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر انہوں نے زخمیوں اور متاثرین کو یقین دلایا کہ حکومت عوام کو صہیونی دشمن کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑے گی بلکہ قومی دفاع کے لیے تمام وسائل کو استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں زخمی ہونے والے شہریوں کی مشکلات کا ادراک ہے۔ حکومت زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے تمام وسائل بھی فراہم کرے گی۔انہوں نے زخمیوں اور متاثرین میں امدادی چیک بھی تقسیم کیے۔
اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے امریکا کی جانب سے اسرائیل کے تازہ حملوں پر ردعمل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا حقیقت سے آگاہی حاصل کرنے کے بجائے باہر سے یہ فیصلے کر رہا ہے کہ ظالم کون اور مظلوم کون ہے۔ میں امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی کا بھی دورہ کرنے کی زحمت کریں اور دیکھیں کہ اسرائیلی جنگی جنون کے تحت فلسطینیوں کو کس طرح انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرامریکی وزیرخارجہ غزہ آئیں اور زخمیوں سے ملاقات کریں توانہیں اندازہ ہو گا کہ اسرائیل کس قدر بربریت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے استفسار کیا کہ کیا امریکا کے کسی شہر پر کوئی دوسرا ملک بمباری کر دے تو اس کے جواب میں امریکی کیا کریں گے۔ اسی طرح غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج زمینی اور فضائی حملے کرے اور شہر کے اندر گھس آئے تو فلسطینیوں کو بھی اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ امریکیوں اور دیگراسرائیل نواز طاقتوں کو فلسطینی مزاحمت کاروں کےراکٹ حملے کیوں خطرناک دکھائی دیتے ہیں، اسرائیل کا وہ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والا اسلحہ کیوں دکھائی نہیں دیتا جس کے ذریعے فلسطینیوں کے جان ومال سب کچھ تباہ برباد کیے جا رہے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین