(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطین میں گرجا گھروں کے امور کی اعلیٰ صدارتی کمیٹی نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل نے فلسطین میں مسیحی وجود کو تباہ کر دیا ہے اور غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے دوران گرجا گھروں اور ان کے اداروں پر بمباری کا سلسلہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔
یہ بیان کمیٹی کی جانب سے اتوار کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا جس کے ساتھ 2002 میں غرب اردن پر حملے کے دوران بیت لحم کے "چرچ آف نیٹیویٹی” کے سامنے کھڑے ایک صہیونی ٹینک کی تصویر بھی شامل تھی۔
یہ ردعمل جنگی مجرم بنجمن نیتن یاہو کے اقوام متحدہ میں جمعہ کو کیے گئے اس خطاب پر دیا گیا جس میں اس نے جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ قابض اسرائیل مشرق وسطیٰ میں واحد ریاست ہے جو مسیحیوں کی حفاظت کرتی ہے۔
کمیٹی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریباً خالی ہال کے سامنے جنگی مجرم اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مطلوب بنجمن نیتن یاہو نے فلسطینی مسیحیوں کے بارے میں جھوٹ پھیلایا۔
کمیٹی نے واضح کیا کہ حقیقت یہ ہے کہ قابض اسرائیل کی نوآبادیاتی پالیسیوں نسلی صفائی، نسلی امتیاز کے نظام اور اجتماعی قتلِ عام نے فلسطین میں مسیحی وجود کو مٹا کر رکھ دیا ہے۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ نکبہ سے قبل فلسطین کی کل آبادی میں مسیحی فلسطینیوں کا تناسب بارہ اشاریہ پانچ فیصد تھا لیکن آج تاریخی فلسطین میں یہ صرف ایک اشاریہ دوفیصد اور 1967 کے بعد کے مقبوضہ علاقوں میں صرف ایک فیصد رہ گئے ہیں۔