عالمی امدادی قافلہ ’’میلوں مسکراہٹیں‘‘ آٹھویں مرتبہ چھ سال سے اسرائیلی محاصرے میں گھرے اہل غزہ کی مدد و نصرت کے لیے غزہ پہنچ گیا ہے۔ اتوار کی شام غزہ داخل ہونے کے بعد قافلے کے سربراہ ڈاکٹر عصام یوسف نے کہا کہ ہم آٹھویں مرتبہ غزہ پہنچ گئے ہیں۔
ہمیں امید ہے کہ آئندہ بھی غزہ آتے رہیں گے تاکہ یہاں ہونے والے اسرائیلی مظالم کو دنیا کے سامنے کھول کر رکھ دیں۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام فلسطینی حکومت کے وزیر داخلہ و سکیورٹی فتحی حماد نے ’’میلوں مسکراہٹیں8‘‘ کا پرتپاک استقبال کیا اور کہا کہ غزہ محاصرہ توڑنے کے لیے آنے والے قافلے غزہ کی مشکلات میں ساری عرب اسلامی دنیا اور عالمی برادری کو شریک کر رہے ہیں۔ اس طرح ان قافلوں کی آمد سے اہل غزہ کی پریشانیوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔
فتحی حماد کا کہنا تھا کہ غزہ مقبوضہ بیت المقدس کی آزادی کے لیے پل کی حیثیت رکھتا ہے۔ القدس کی آزادی سے قبل غزہ کا محاصرہ ختم کروا کر اہل غزہ کو آزادی فراہم کرنا ہو گی۔ انہوں نے عرب ممالک کے انقلابات کو فطرت کے مطابق قرار دیا۔
انہوں نے فلسطینی عوام کے ہاتھوں میں عرب انقلابی تحریکوں کے پرچم دیکھ کر حیرت کا مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امدادی قافلوں کی غزہ آمد نے عرب اور اسلامی دنیا میں غزہ کی نصرت کے حوالے سے بڑا کردار ادا کیا ہے۔
دوسری جانب قافلے کے منتظم ڈاکٹر عصام یوسف نے غزہ کے گھیراؤ کو مکمل طور پر غیر انسانی اور غیر اخلاقی قرار دیا اور واضح کیا کہ مغربی کنارے میں روزانہ کی بنیاد پر شہریوں کا قتل، گرفتاریاں، اسرائیلی جارحتیں، القدس کو یہودی رنگ میں رنگنے کے اقدامات، مستقبل اور گشتی چیک پوسٹیں بھی کسی محاصرے سےکم نہیں ہیں۔
قافلے کے منتظم نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم ہمیشہ اہل غزہ کے ساتھ رہینگے۔ ہم آٹھ مرتبہ غزہ میں بسنے والے اپنے فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لیے آئے ہیں اور آئندہ بھی یہاں آتے رہینگے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک بیماری کی صورت اختیار کر گیا ہے جو گزشتہ ساٹھ سال سےفلسطین کو لگی ہوئی ہے۔
عصام یوسف کا کہنا تھا کہ فلسطین کی آزادی انتہائی قریب آ چکی ہے جسے اب کسی صورت روکا نہیں جا سکتا۔ میلوں مسکراہیٹں قافلے کے ہمراہ بحرینی وفد کے سربراہ جلا شرقی، اردنی وفد کے سربراہ علی العتوم، لبنان میں جماعت اسلامی کے سیاسی شعبے کے رکن بسام حمود سمیت متعدد سیاسی و سماجی معروف شخصیات نے شرکت کی۔
قافلے کے ہمراہ غزہ آنے والوں میں ہولینڈ، فرانس،برطانیہ، بحرین، الجزائر، اردن، تیونس، لبنان اور دیگر متعدد عرب ممالک کے رضا کار بھی شامل تھے۔