فلسطینی وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی پٹی میں مصری سپورٹس وفد کی آمد اورمصر اور عرب دنیا کی جانب سے غزہ کے کھیلوں کے محاصرے کے خاتمے کے اعلان کو انتہائی اہم قرار دیا ۔
وزیراعظم نے اتوار کے روز غزہ کی پٹی کے مغربی علاقے میں مصری وزیر کھیل کی سربراہی میں کھلاڑیوں پر مشتمل ستر افراد کے وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔
اس موقع پر اسماعیل ھنیہ نے اس دورے کو تاریخی قرار دے دیا اور کہا کہ یہ اعلان کرکے مصر سب پر بازی لے گیا ہے۔ مصر کے اس اقدام کے بعد ساری عرب اور اسلامی دنیا کے کھلاڑیوں کے لیے غزہ آمد کا دروازہ کھل گیا ہے۔ انہوں نے اس تاثر کی تردید کی کہ غزہ کی پٹی ہر شعبے میں مصر کے براہ راست انتظام میں تھا۔ اور سن 1948 سے لیکراب تک اسرائیل کے ساتھ ہر جھڑپ میں مصر نے اس کی بھرپور مدد کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصر نے ہمیشہ کڑے وقت میں فلسطین کی مدد کی۔ سن1948، 1967 اور 1973کی جنگوں میں مصری جوانوں نے فلسطین کے لیے اپنے خون کے نذرانے پیش کیے۔ حتی کہ غزہ پرحالیہ اسرائیلی جارحیت میں بھی مصریوں کی مدد فلسطینیوں کو حاصل تھی، اس فتح میں مصری بھی شامل ہیں۔ یہ مصر کی نصرت ہی تھی جس کی وجہ سے اسرائیل غزہ پر حملہ کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
فلسطینی وزیراعظم نے کہا کہ مصر کا تعلق عرب دنیا کے ساتھ ایسا ہے جیسا کہ جسم کا اپنے سر کے ساتھ ہوتا ہے۔ مصر بھی عرب دنیا کا سر ہے جس کے بعد عالم عرب نامکمل ہے۔ اور یاد رہے جب تک مصر میں امن ہے فلسطین میں عافیت میں رہے گا ، مصر طاقتور ہوگا تو فلسطین بھی طاقتور ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ مصر ہی کے تعاون سے اسرائیل کے ساتھ تبادلہ اسیران معاہدے میں کامیابی ملی اور فلسطین کے 1047 اسیران کو رہائی نصیب ہوگئی۔ اسی طرح اب مصر نے فلسطینی مصالحت کو کامیاب کرنے کا بیڑا اٹھا لیا ہے۔ ہم مصر کی حکومت اور قوم کو پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ فلسطینی اتحاد ایک بہترین اسٹریٹجک آپشن ہے۔ اس اختیار کو استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے فلسطینیوں کے درمیان اختلافات کا خاتمہ ہو، اور سارے فلسطین پر ایک ہی فلسطینی حکومت اور اتھارٹی قائم ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینیوں کے اختلافات ایک عارضی امر ہے جسے ختم ہونا چاہیے۔
حماس کے زیر انتظام حکومت غزہ کی حکومت کے وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک اور معاملہ جس پر مصر نے آگے بڑھ کر حصہ لیا ہے وہ غزہ کی تعمیر نو کا معاملہ ہے۔ رفح کراسنگ کے ذریعے قطر کی جانب سے بھیجا گیا ایندھن غزہ داخل کرنے کی اجازت دی ہے۔ انہو ں نے زور دیا کہ غزہ مصر کے لیے ایک دفاعی ڈھال ہے۔ فلسطینیوں کو صرف فلسطین میں رہنا ہے۔ نا تو غزہ میں سارا فلسطین ہے اور نا ہی غزہ کے بغیر فلسطینی ریاست ہے۔ پس مصر کی سکیورٹی اور استحکام ہماری سکیورٹی اور استحکام ہے۔ سرحدوں کی سکیورٹی ایک اہم ذمہ داری ہے۔ صحرائے سینا اور دیگر مصری علاقوں پر صرف مصر کی حکومت کا ہی حق ہے جبکہ غزہ فلسطین کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم مصر کی جانب رجوع کرتے ہیں وہ ہم اپنے بھائی کی جانب رجوع کر رہے ہوتے ہیں،اس سے زیادہ ہمارا کوئی مقصد نہیں ہوتا، ہم مصر بالخصوص سینا کی سکیورٹی کی حمایت کرتے رہیں گے۔
اس موقع پر مصری وزیر کھیل نے پر تپاک استقبال کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین