فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں حکمراں جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماسِ” کے منتخب وزیراعظم نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم مسجد اقصیٰ کی دہلیز تک پہنچ چکی ہے اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اب بیت المقدس اور فلسطین کے چپے چپے کی آزادی کے حق سے محروم نہیں کر سکتی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کے روز قاہرہ میں مصر کی سب سے بڑی علمی درسگاہ جامعہ الازھرکی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے خطاب کے دوران کیا۔ بعد ازاں انہوں نے جامعہ الازھر ہی کے منبر سے قاہرہ کے تحریرچوک میں جمع لاکھوں افراد سے بھی خطاب کیا ، جو وہاں پر مسجد اقصیٰ کی آزادی اور بیت المقدس کے تحفظ کے عزم کے لیے جمع تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالم اسلام کی مسلح افواج اور ایک ایک فرد مسجد اقصیٰ کی طرف بڑھ رہا ہے۔وہ وقت دور نہیں جب مسجد اقصیٰ پنجہ یہود سے آزاد ہو گی اور اس پرعالم اسلام کا پرچم لہرائے گا۔ انہوں نے عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ آزادی کے لیے استبدادی حکومتوں سے نجات پانے کے لیے جاری عوامی تحریکوں کی حمایت کریں، کیونکہ عرب اقوام اور عالم اسلام کی آزادی ہی قبلہ اول کی آزادی کی راہ ہموار کرے گی۔
فلسطینیوں کی حمایت، مسجد اقصیٰ کے تحفظ اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے مصر کے ما بعد سرکاری موقف کو سراہا اور کہا کہ فلسطینی عوام کی نظریں اس وقت عالم اسلام پر بالخصوص مصر جیسے پڑوسی ملکوں پر لگی ہوئی ہیں۔ فلسطینی آزادی کی منزل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ اپنی طاقت کے تمام سرچشموں کا رخ مسجد اقصیٰ کی طرف موڑ دیں اور فلسطینیوں کو عالمی استبدادی علامت صہیونی ریاست سے نجات دلائیں۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام اس وقت بیداری، جمہوریت، اصلاح اور آزادی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس میں مصر کا کردار کلیدی ہے۔ مصری تاریخ نے فلسطینی عوام اور مسجد اقصیٰ کے لیے قربانیاں دی ہیں اور آج مصر عالم اسلام کی بیداری فلسطین کی آزادی کا ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ اسرائیلی مظالم ، فلسطینیوں کےقتل عام، ریاستی دہشت گردی، تعذیب اور تباہی و بربادی کی تمام تر منحوس اور خلاف قانون و اخلاق اقدامات کے علی الرغم فلسطینی عوام پوری قوت اور جرات کے ساتھ صہیونی مظالم کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ فلسطینیوں کا یہی عزم اور جذبہ آزادی ان کی کامیابی اور فتح کی نوید ثابت ہو گا۔ فلسطینیوں کے دشمن کے پاس تمام تر مادی وسائل موجود ہیں لیکن فلسطینی عوام کے پاس جذبہ آزادی اور ایثار قربانی کے ہتھیار سے ہمارا دشمن ہم سے خوف زدہ ہے۔
فلسطینیوں کےعزم صمیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے سنہ 2006ء کی فلسطینی پارلیمانی اور جمہوری حکومت کو تسلیم کرنے کے بجائے فلسطینی عوام کو جمہوریت پسندی کی سزا یہ دی کہ گذشتہ پانچ سال سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ مغربی کنارے میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے نصف سے زائد اراکین کو پابند سلاسل کیا گیا ہے،اور جمہوریت کے علمبردار دنیا آج بھی اسرائیل ہی کی پشتپناہی کر رہی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین