مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے پناہ گزین کے ڈائریکٹر مسٹر گرانڈے نے غزہ کی پٹی کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے نتیجے میں شہر میں انفرااسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ہے اور شہریوں پر اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ لہذا شہریوں کا مورال بلند کرنے کیلے تعمیر نو کا عمل شروع کرنے کے لیے عالمی برادری فوری اقدامات کرے۔
ایک سوال کے جواب میں اقوام متحدہ کے اہلکار نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو قطعی طور پر’’غیرقانونی‘‘اقدام اور اسرائیل کی غلط پالیسی قرار دیا اور کہا کہ غزہ کی پٹی کے معاشی محاصرے کا کوئی اخلاقی یا قانونی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں درآمدات و برامدات، ماہی گیری، بین الاضلاع تجارت اور شہریوں کی ایک سے دوسرے شہرمیں آمد و رفت کو یقینی بنایا جائے۔ دونوں طرف سے شہریوں کے تحفظ کے لیے ضمانتیں اور یقین دہانیاں کی جانی چاہئیں تاکہ شہری آزادی کے ساتھ اپنی معاشی سرگرمیاں دوبارہ سے شروع کر سکیں۔ اقوام متحدہ کے اہلکار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے فائربندی کا اقدام مستحسن ہے لیکن خطرات کےبادل اب بھی منڈلا رہے ہیں۔ ایسے میں اسرائیل کو زیادہ ذمہ داری کے ساتھ فلسطینیوں کی نقل وحرکت کی آزادی کو یقینی بنانا ہو گا۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں مسٹر گرانڈے کا کہنا تھا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے امور پناہ گزین اونروا کے زیراہتمام ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا ایک اجلاس پیر کے روز اردن کے شہر عمان میں بھی ہوا۔ اس کمیٹی کا مقصد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں ہونے والی مادی نقصان کا تجزیہ کر کے تعمیر نو میں عالمی برادری کی مدد کرنا ہے۔ انہوں نے غزہ کی پٹی کی تعمیر نومیں تیزی لانے کے لیے فلسطینی دھڑوں میں باہمی اتحاد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو میں سستی اور غفلت جنگ سےمتاثرہ شہریوں کی مشکلات کو کئی گنا بڑھا سکتی ہے۔