انسانی حقوق کی عالم تنظیم ’’ریڈ کراس‘‘ نے خبردار کیا ہے کہ جنگ سے تباہ حال فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم نہ کیا گیا تو جنگ سے متاثرہ علاقوں کی تعمیرنو میں کئی عشرے بھی لگ سکتے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ریڈ کراس کی غزہ کی پٹی میں تعمیرنو میں سرگرم کمیٹی کے سربراہ ’’مامادوسو‘‘ نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں تعمیر اور بحالی کے کاموں میں تاخیر کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں ںے کہا کہ اسرائیلی بمباری سے مکانوں سے محروم ہونے والے ہزاروں خاندانوں کی بحالی کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ بحالی کے کام اس وقت تک آزادانہ اور تیزی سے نہیں ہو سکتے جب تک اسرائیل اور مصر کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی ختم نہیں کی جاتی۔ اگر محاصرہ برقرار رہتا ہے تو اس کے بحالی کے منصوبوں پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے اور تعمیر نو کا کام کئی برسوں کی تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عالمی ادارے کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایک سال پہلے غزہ پر مسلط کردہ جنگ سے متاثرہ ہزاروں فلسطینی خاندان عارضی خیموں اور اسکولوں کی عمارتوں میں نہایت کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان کی فوری امداد کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ جنگ سے تباہ ہونے والے انفرااسٹرکچر کی بحالی میں تاخیر شہر کی آبادی کے لیے مزید مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
ماما دوسو کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی طرف سے متاثرین غزہ کی امداد کے لیے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے۔ سیکڑوں خاندانوں نے موسم سرما نہایت تکلیف میں گذارا ہے اور آنے والے دن زیادہ پریشان کن دکھائی دیتے ہیں۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کے عمل میں سست روی اقتصادی اور معاشی بحران کو مزید گھمبیر کرے گی۔ شہر میں فوری طور پر تجارتی اور زرعی سرگرمیوں کی بحالی کی بھی ضرورت ہے۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور سیوریج لائنوں کی بحالی میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں کیونکہ ڈیڑھ ملین آبادی کے یہ بڑے مسائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریڈ کراس نے اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے دوران بھی غزہ کے عوام کی مدد کا سلسلہ جاری رکھا۔ ریڈ کراس اور فلسطینی ہلال احمر کی امدادی ٹیمیں بمباری کے دوران بھی شہریوں کو بچانے کی مہمات میں پیش پیش رہیں۔
خیال رہے کہ پچھلے سات جولائی اور اگست میں غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 2311 فلسطینی شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوگئے تھے۔ وحشیانہ بمباری میں ہزاروں مکانات ملبے کا ڈھیر بنا دیے گئے جس کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینی بے گھر ہوئے تھے۔ قریبا ایک سال کا عرصہ بیت جانے کے باوجود غزہ میں تعمیر نو اور بحالی کا عمل شروع نہیں ہوسکا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پرعاید اقتصادی پابندیاں برقرار ہیں اور اب مصری حکومت نے بھی غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ ’’رفح‘‘ کو بند کردیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین