فلسطین کے محصور شہر غزہ کے طلباء نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کا تعلیمی سال بچانے کی خاطر فوری طور پر مداخلت کریں کیوںکہ غزہ کے توانائی بحران کی وجہ سے ان کے تعلیمی ادارے کھلے نہیں رہ سکتے ہیں۔
غزہ پاور پلانٹ کے سارے آپریشن تیل کے ذخیرے کے خاتمے کی وجہ سے رک گئے ہیں اور غزہ الیکٹرک ڈسٹریبیوشن کمپنی کو مجبورا غزہ میں 18 گھنٹے تک بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ غزہ کی الیکٹرک سپلائی کمپنی صرف چھ گھنٹوں تک بجلی فراہم کرسکتی ہے جس سے غزہ کے انسانی بحران کی حالت مزید خراب ہوگئی ہے۔
غزہ کے اسکولوں کے تقریبا اسی طلباء نے اساتذہ کے ہمراہ ایک دھرنے کا اہتمام کیا تاکہ وہ بجلی کے بحران اور بندش کی مشکلات کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرسکیں۔ اس تقریب کا اہتمام جبالیہ مہاجر کیمپ میں فاخورہ سکول اسلامی بلاک کی جانب سے کیا گیا تھا۔
طلباء نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کی مدد کریں اور اس بجلی کے بحران کو ختم کرنے کی خاطر اقدامات اٹھائیں۔
اسلامی بلاک کے سربراہ ھانی مقبل نے اپنی تقریر یہ بتایا کہ قابض اسرائیلی حکام ہمیں اذیت دینا چاہتے ہیں مگر فلسطینی عوام غزہ میں تعلیمی عمل کا پہیہ رکنے نہیں دیں گے۔
غزہ کے بجلی بحران میں شدت آنے کے ساتھ ساتھ اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں مڈ ٹرم امتحانات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو کہ تقریبا ایک ہفتے قبل شروع ہوگئے تھے۔ غزہ کے اسکولوں کی اکثریت بجلی کے بغیر تعلیم کی روشنی پھیلانے میں مصروف ہیں اور طلباء کو کوئی متبادل سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی ہے۔
فلسطینی سنٹر برائے انسانی حقوق نے غزہ سہولتوں کے گرتے معیار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس بجلی بحران کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین