رام اللہ میں "اونروا” کے دفتر سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کے بیس سالہ نوجوان پروڈیوسر صلاح الھو کی پناہ گزینوں کے مسائل اور مشکلات پر بنائی گئی فلم کو پہلی بہترین فلم کا ایوارڈ ملا ہے۔ اسی شہر کے 21 سالہ حسام ابو دان کو پناہ گزینوں ہی کے مسائل کو اجاگر کرنے والی دستاویزی فلم میں دوسرا بہترین پروڈیوسر قرار دیا گیا ہے۔ دونوں فلسطینی نوجوانوں نے اندرون اور بیرون ملک لاکھوں فلسطینی پناہ گزین بچوں، بوڑھوں، مردو خواتین کی روز مرہ کی مشکلات کو نہایت خوبصورتی اور کمال مہارت کے ساتھ فلمایا ہے۔
دستاویزی فلموں نے بعض شارٹس دلفریب ہی نہیں بلکہ آنکھوں میں آنسو اور دل پر رقت طاری کرنے والے ہیں۔ مثلا غزہ کی پٹی میں ایک مہاجر کیمپ کے بچے ایک پہاڑی سے نکلے والے پانی کے قطروں کو اپنے چلو میں بھرنے کے بعد اسے جمع کرکے اپنے گھرلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ دن بھر کی محنت کے دوران وہ چند کلو پانی بھی جمع نہیں کرپاتے۔
فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق "بلب کے بغیرتاریں” کے عنوان سے بنائی گئی فلم کو تیسرا اور سمر ابوعوف کی "روٹی شہ رگ ہے” کو چوتھی بہترین فلم قرار دیا گیا۔ موخرالذکر دونوں دستاویزی فلموں میں لبنان اور شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کے مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔