فلسطین کے ممبر اسمبلی جمال الخضری کے مطابق محاصرے کے خلاف قائم پبلک کمیٹی نے غزہ کی بندرگاہ سے فائدہ لینے کے لئے اسے ترکی کے زیر انتظام چلانے کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے غزہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس بندرگاہ سے ترکی کی بندرگاہوں کے ذریعے سے سامان کی امپورٹ کی جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی بارڈر کراسنگز کو کسی سیاسی یا سیکیورٹی معاملے سے نہیں جوڑنا چاہیے ہے اور اس کو مستقل طور پر کھول دینا چاہیئے ہے۔ خضری نے اسرائیلی لیڈروں کو ان کے جرائم کے لئے عدالت کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔
قابض حکام نے مسلسل ساتویں روز بھی کرم ابو سالم اور بیت حانون [ایریز] کراسنگز سیکیورٹی وجوہات اور یہودی تہوار کی وجہ سے بند کر رکھی ہیں۔
خضری نے کہا کہ پبلک کمیٹی غزہ محاصرے کا باریک بینی سے مشاہدہ کر رہی اور اس کے متعلق باقاعدگی سے ترکی کی حکومت کو بتاتی ہے۔
خضری نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ترکی محاصرے کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کرے گا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس معاملے میں مصر اور عربوں کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین