(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کو اعلان کیا کہ سردی اور خیموں میں ہیٹنگ کی عدم دستیابی کے باعث ایک اور بچہ جان کی بازی ہار گیا۔ یہ واقعہ وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح میں پیش آیا، جہاں ایک ماہ کا نوزائیدہ بچہ سردی کے باعث انتقال کر گیا، جبکہ
اس کے جڑواں بھائی کی حالت بھی تشویشناک ہے۔ یہ بچہ اس ہفتے سردی سے ہلاک ہونے والا پانچواں بچہ ہے۔ اس سے قبل 4 دیگر نوزائیدہ بچوں، جن کی عمریں 4 سے 21 دن کے درمیان تھیں، سخت سردی اور شدید موسمی حالات کے باعث اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔
وزارت صحت نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں ناصرف بچے بلکہ دیگر افراد بھی سردی کا شکار ہو رہے ہیں۔ خان یونس کے علاقے المواصی میں "مستشفى غزة الأوروبي” کے ڈاکٹر احمد الزہارنة شدید سردی کے باعث شہید ہو گئے۔ ان کی لاش دو روز قبل ان کی خیمے سے برآمد ہوئی، جہاں وہ بے حد خراب حالات میں زندگی گزار رہے تھے۔ یہ سانحہ غزہ کے نہتے شہریوں کی تکلیف دہ صورتحال کی سنگینی کو اجاگر کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (اونروا) کے کمشنر جنرل، فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے بچے سردی اور پناہ گاہوں کی کمی کے باعث جانیں گنوا رہے ہیں۔ انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ گرم کپڑے اور امدادی سامان کئی ماہ سے غزہ میں داخلے کی اجازت کے انتظار میں ہیں، جس کے باعث بے شمار جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ اس صورتحال نے بین الاقوامی برادری سے فوری مدد کی اپیل کو مزید تقویت دی ہے۔