اقوام متحدہ کی تنظیم برائے اطفال یونیسیف نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ
جنگ سے متاثرہ فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں صہیونی فوج کی بربریت سے کم سن بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جو نفسیاتی مریض بن رہے ہیں۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی ادارے کی جانب سے جاری رپورٹ میں غزہ کی پٹی میں جنگ کے نتیجے میں کم عمر بچوں پر پڑنے والے منفی اثرات کا ایک مفصل تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے بچے جنگ اور اسرائیلی فوج کے حملوں کے باعث نہایت خوف کا شکار ہیں جو مسلسل ڈیپریشن اور نفسیاتی دباؤ کے باعث سخت پریشان ہیں۔ بچوں کی یہ حالت زار دیکھ کر ان کے والدین بھی سخت پریشانی سے دوچار ہیں۔
بچوں سے بات کرنے سے معلوم ہوا ہے کہ وہ اب بھی سخت خوف زدہ ہیں اور انہیں ڈر ہے کہ اسرائیلی فوج کسی بھی وقت دوبارہ جارحیت مسلط کر سکتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے زمینی حقائق اور بچوں سے ملاقات کے بعد جو نتیجہ اخذ کیا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم سے کم 90 فی صد بچے خوف کا شکار ہیں۔ سروے میں تین سے پندرہ سال کے بچوں کا جائزہ لیا گیا۔یونیسیف کی خاتون ترجمان مارکیسی میرکادو نے بتایا کہ تنظیم ان کے اہلکاروں نے حال ہی میں غزہ کے 545 بچوں کے انٹرویوز کیے، ان میں نصف بچے اور نصف بچیاں ہیں۔ تمام بچے سخت خوف کا شکار تھے، بعض اس قدر ڈرے اور سہمے ہوئے تھے کہ وہ انسانی حقوق کے کارکنوں سے بات بھی نہیں کر پاتے تھے۔ بچوں سے جب پوچھا گیا کہ ان کے مکانات مسمار ہو چکے ہیں اور وہ اب کیا کر رہے ہیں تو بہت سے کم سن بچے یہ سن کر صرف رو دیے۔خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے 14 سے 21 نومبر کے درمیان غزہ کی پٹی پر وحشیانہ جنگ مسلط کی تھی جس کے نتیجے میں 180 افراد شہید اور 1300 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ شہداء اور زخمیوں کی کثرت بچوں اور خواتین پر مشتمل تھی۔ جنگ میں فلسطینیوں کے سیکڑوں مکانات تباہ کر دیئے گئے۔