فلسطینی محصورشہرغزہ کی پٹی کے دورے پرآئے امریکی دانشور نوم چومسکی کی قیادت میں اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ سے ان کے دفترمیں ملاقات کی۔
ملاقات میں غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی پابندیوں کے خاتمے اور صہیونی ریاستی دہشت گردی پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم ھنیہ نے امریکی دانشورچومسکی کی جانب سے فلسطینیوں کی حمایت کے موقف کو سراہا اور غزہ کی پٹی کا دورہ کرنے پران کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں رہ نماؤں میں ہونے والی گفتگو میں فلسطینیوں کو درپیش سیکیورٹی، سیاسی اور اقتصادی مسائل پربات چیت کی گئی۔ وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے امریکی مہمان دانشور سے گفتگو کرتے ہوئے شہرکے مسائل پربریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی معاشی پابندیاں سنہ 2006ء کے پارلیمانی انتخابات میں حماس کی کامیابی کے بعد لگائی گئی تھیں جن میں عالمی برادری بھی برابرکی قصور وار ہے، خاص طورپرامریکی حکام نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کی حمایت کی جس کے باعث فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔
اس موقع پرامریکی دانشور نوم چومسکی اور مہمان وفد نے یقین دلایا کہ وہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی مہم جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی پرتین سال قبل اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے بعد عالمی نقطہ نظرمیں کافی مثبت تبدیلی آئی ہے۔ فلسطینیوں کے حقوق کے بارے میں عالمی برادری کا نقطہ نظراگرچہ تسلی بخش نہیں لیکن مثبت ضرور ہے۔ کیونکہ فلسطینیوں کے ساتھ زیادتیوں کے بارے میں دنیا اسرائیل کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہ ہے۔ چومسکی نے تسلیم کیا کہ امریکی حکمرانوں کی جانب سے فلسطینیوں کے ساتھ منصفانہ پالیسی اپنانے میں کوتاہی ہوتی رہی ہے جو اب بھی جاری ہے۔