(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی بلدیہ کے سربراہ یحییٰ السراج نے کہا ہے کہ غزہ کے متعدد شہروں میں ملبے تلے دبے لاپتہ افراد میں اکثریت خواتین اور بچے ہیں، ریسکیو ٹیمیں دن رات لاپتہ افراد کو تلاش کر رہی ہیں مگر بھاری مشینری اور درکار آلات کی عدم دستیابی نے بچائو کے عمل کو شدید متاثر کر رکھا ہے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بلدیہ کو فوری طور پر کرینیں، ایکسکیویٹرز، ریسکیو گاڑیاں اور ماہرینِ ریسکیو کی ضرورت ہے تاکہ ملبے کو کفایت شعاری اور محفوظ طریقے سے ہٹایا جا سکے۔
السراج نے کہا کہ پانی کی لائنیں اور نکاسی آب کا نظام قاتل فوج کے حملوں سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور صفائی و صحت کے بحران نے وبائی خطرات بڑھا دیئے ہیں۔
یحییٰ السراج نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ امدادی ساز و سامان کی ترسیل کو یقینی بنائے اور قابض ریاست کو ملبہ ہٹانے اور ریسکیو سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے سے روکے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی وسائل اتنے بڑے پیمانے کی تباہی کو برداشت نہیں کر سکتے اور وقت ضائع کرنا مزید انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنے گا۔
بلدیہ کے اعدادوشمار کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے جاری قاتلانہ فوجی جارحیت کے باعث لاکھوں گھرانے متاثر ہو چکے ہیں، لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں اور گیارہ ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
السراج نے عالمی برادری سے پرزور اپیل کی کہ وہ فوری طور پر عملی مدد فراہم کرے تاکہ ملبے تلے دبے بچوں اور خواتین کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔