ایک اسرائیلی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ بات سچ ہے کہ اب اسرائیل غزہ پر عائد پابندیاں نرم کرنے کا سوچ رہا ہے اور اس کا مقصد معیشت کو مضبوط کرنا اور محمود عباس کی حمایت کا اظہار کرنا ہے۔
اسرائیلی عہدیدار نے مزید بتایا کہ اسرائیل نے پانی کی پائپ لائن کی بھی تعمیر شروع کر دی ہے اور جس سے غزہ میں اسرائیل سے آنے والے پانی کی مقدار دوگنی ہو جائے گی۔ حماس حکومت کے ایک عہدیدار نے تعمیری سامان کو لانے کی اجازت دینے کو مثبت پیش رفت مگر ناکافی قرار دیا۔
حماس کے نائب وزیر معیشت حاتم عویدہ نے کہا ہے کہ،”یہ ایک مثبت قدم ہے مگر غزہ کو روزانہ کی بنیادوں پر 6000 ٹن بجری، 4000 ٹن سیمنٹ اور 1500 ٹن سریے کی ضرورت ہے۔”
پچھلے ہفتے کے دوران اسرائیل نے مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے 5000 فلسطینیوں کو ورک پرمٹ جاری کئے تھے۔ اسرائیلی عہدیدار کے مطابق اس اسرائیلی اقدام سے مغربی کنارے کی یہودی بستیوں اور اسرائیل میں کام کرنے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر تقریبا 1 لاکھ تک پہنچ گئی ہے جس میں سے تقریبا 30000 بغیر پرمٹ کے کام کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے غزہ میں تعمیری سامان زیر زمین سرنگوں کی مدد سے مصر سے سمگل کیا جاتا تھا مگر مصری فوج نے حال ہی میں بہت سی سرنگوں کو تباہ کر دیا جس کی وجہ سے غزہ میں تعمیری سامان اور روز مرہ کی بنیادی ضروریات کی اشیاء کی بھی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین