اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے جنگ زدہ فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں ادویہ اور قدرتی گیس کے متوقع بحران کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے رکن ممالک اور عالمی امدادی اداروں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’’او آئی سی‘‘ کی جانب سے جاری ماہانہ رپورٹ میں غزہ میں جنگ کےبعد انسانی صورت حال اور شہریوں کی روز افزوں مشکلات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کے بیشتر اسپتالوں میں ادویہ کی شدید قلت ہے اور چند ہفتوں میں ادویہ کا سٹاک مزید کم ہونے کا اندیشہ ہے۔مجموعی طور پر بنیادی ضرورت کی 478 ادویات میں سے 305 قسم کی ادویہ اگلے ایک سے تین ماہ میں ختم ہو جائیں گی۔ ادویہ کے علاوہ اسپتالوں میں علاج کے لیے استعمال ہونے والے دیگر ضرروی سامان کی بھی بدستور قلت پائی جا رہی ہے۔او آئی سی کی رپورٹ میں غزہ کی پٹی میں قدرتی گیس کی قلت کے بحران کا بھی اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے معاشی پابندیاں ختم کرنے کی یقین دہانی کے باوجود غزہ اور دوسرے فلسطینی شہروں میں رابطہ بحال نہیں ہوسکا ہے۔ درآمد و برآمد کا سلسلہ منقطع ہے، تجارتی سرگرمیاں محدود ہیں۔ ڈیزل اور پٹرول کی قلت کے ساتھ ساتھ اب گیس کی شدید قلت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ اس وقت غزہ کی پٹی میں 50 فی صد شہریوں کو قدرتی گیس میسر نہیں ہے، جس سے بحران کی سنگینی کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔او آئی سی نے تمام رکن ممالک اور عالمی امدادی اداروں سے غزہ کی پٹی کو ادویہ اورگیس کے بحران سے نکالنے اور مصیبت زدہ شہریوں کی فوری مدد کے لیے جنگی بنیادوں پر امدادی پروگرام ترتیب دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے ایک ماہ قبل غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن اس کے باوجود نہایت محدود پیمانے پر تعمیراتی سامان کے سوا بنیادی ضرورت کے دوسرے سامان اور خوراک کی غزہ کو منتقلی ہنوز بند ہے، جس کی فوری بحالی کی اشد ضرورت ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین