فلسطین کے ساحلی شہرغزہ کی پٹی میں منگل کے روز مسجد اقصیٰ کے دفاع اور یہودی ریاستی دہشت گردی کے خلاف ایک عظیم الشان ریلی کا اہتمام کیا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ریلی کا اہتمام اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] اور شہر کی دیگر طلباء تنظیموں کی جانب سے کیا گیا تھا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ریلی کا آغاز غزہ کے وسط میں یونیورسٹی چوک سے ہوا، جس میں جامعات اور اسکولوں کے سیکڑوں طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ ریلی کا غزہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ہوا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر مسجد اقصیٰ کے دفاع کے حق میں اور قبلہ اول کے خلاف صہیونی ریشہ دوانیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔
ہزاروں فرزندان توحید ریلی کے دوران نصرت قبلہ اول کی حمایت میں مسلسل نعرے لگاتے رہے۔ مظاہرین نے صہیونی حکام اور انتہا پسند یہودیوں سے قبلہ اول میں اشتعال انگیز داخلوں اور دھاووں کا سلسلہ فوری طورپر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ مسجد اقصیٰ سمیت فلسطین کی تمام مقدسات کی حفاظت کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے عالم اسلام اور عرب اقوام کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے دفاع کے حوالے سے پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کی مجرمانہ غفلت اور خاموشی انتہا پسند یہودیوں کو قبلہ اول پر یلغار کا موقع فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے لیے یہ بات قطعی مناسب نہیں کہ وہ اپنے داخلی معاملات میں اس قدر الجھ جائیں کہ انہیں قبلہ اول کے حوالے سے ذمہ داریوں کا احساس تک نہ رہے۔ موجودہ حالات میں عالم اسلام کی کیفیت ایسی ہی ہوچکی ہے۔ جہاں کہیں قبلہ اول کے دفاع کے لیے کوئی کوشش کی جاتی ہے تو وہ صرف زبانی بیانات کی حد تک ہوتی ہے۔ مذمتی بیانات سے یہودی اگر پسپا ہوتے تو آج قبلہ اول آزاد ہو چکا ہوتا، لیکن ایسا نہیں بلکہ انتہا پسندوں کے ہاتھوں قبلہ اول سنگین خطرات میں گھر چکا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین