عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کے ایک اعلیٰ افسر نے چند ماہ قبل خودکشی کر لی تھی، اس وقت جب اُس نے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔
اخبار کے مطابق خودکشی کرنے والا افسر قابض فوج میں ڈرون طیاروں کا سب سے پرانا اور تجربہ کار آپریٹر تھا۔ اُس نے چند ماہ قبل اپنی زندگی کا خاتمہ کیا، جب کہ اسرائیلی فوجی سنسر اب تک اس کی شناخت ظاہر کرنے کی اجازت نہیں دے رہا۔
ہارٹز نے اس افسر کے ایک قریبی دوست کے حوالے سے بتایا کہ اُس نے اپنی موت سے پہلے کہا تھاکہ
“یہ جنگ رُکنی چاہیے، اس کے نتائج ایسے ہوں گے جنہیں ہم سمجھ بھی نہیں پائیں گے”۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب قابض اسرائیلی فوج کے اندر خودکشی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے۔ قابض کنیست کے معلوماتی مرکز کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق جنوری سنہ 2024ء سے جون سنہ 2025ء کے درمیان 279 اسرائیلی فوجیوں نے خودکشی کی کوشش کی۔ ان میں سے ہر ایک فوجی کے مقابلے میں سات ایسے تھے جنہوں نے خودکشی کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ یہ اعداد و شمار اسرائیلی چینل "کان” نے جاری کیے۔
اسرائیلی چینل کے مطابق یہ اعداد و شمار اس امر کی سنگین علامت ہیں کہ قابض فوج کے سپاہیوں خصوصاً ریزرو فورسز اور لڑاکا یونٹوں میں نفسیاتی دباؤ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیلی فوج کے اداروں میں نفسیاتی نگرانی اور مدد کے نظام کو مزید مؤثر بنایا جائے۔
اسی تناظر میں قابض فوج کے سربراہ ایال زامیر نے اپنے افسران کو ہدایت کی کہ وہ “ہوشیار رہیں” اور ایسے اہلکاروں پر گہری نظر رکھیں جو نفسیاتی دباؤ یا خودکشی کے خطرے سے دوچار ہوں، تاکہ انہیں بروقت ذہنی مدد فراہم کی جا سکے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سنہ 2017ء سے جولائی سنہ 2025ء تک 124 اسرائیلی فوجیوں نے خودکشی کی جن میں 68 فیصد لازمی سروس کے سپاہی، 21 فیصد ریزرو اہلکار اور 11 فیصد مستقل فوجی تھے۔ یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ خودکشی کا یہ رجحان قابض فوج کے تمام طبقات میں پھیل چکا ہے اور کوئی بھی اس سے محفوظ نہیں۔