(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)غزہ میں محکمہ آبی وسائل نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر نکاسی آب کے سنگین بحران کو حل نہ کیا گیا تو پورے غزہ شہر کے کئی علاقے تباہ کن سیلاب سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ محکمہ آبی وسائل نے اقوام متحدہ اور متعلقہ عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر پانی کے شعبے کے لیے ضروری سازوسامان، بجلی کے جنریٹرز اور پرزہ جات غزہ میں داخل کرنے کی اجازت دیں تاکہ مکمل طور پر تباہ شدہ آبی ڈھانچے کی بحالی ممکن ہو سکے۔
محکمہ آبی وسائل نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ ہم جنریٹروں کو 6 گھنٹے سے زیادہ چلانے کی استطاعت نہیں رکھتے کیونکہ وہ کسی بھی وقت مکمل طور پر بند ہو سکتے ہیں۔ ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کے خصوصی مندوب سے مطالبہ کیا کہ وہ پانی صاف کرنے اور نکاسی آب کے اسٹیشنوں کو چلانے کے لیے ضروری مشینری داخل کرانے کے اقدامات کریں، کیونکہ فی الوقت پینے کے پانی اور گندے پانی کی لائنیں ایک دوسرے میں ملی ہوئی ہیں جس سے وبائی امراض پھیلنے کا شدید خطرہ ہے۔
محکمہ نے واضح کیا کہ قابض اسرائیلی افواج کے غزہ پر وحشیانہ حملے اور مسلسل بمباری نے تمام واٹر اسٹیشنوں کو مفلوج کر دیا ہے۔ اس کے باوجود عملہ شب و روز کی انتھک محنت سے تباہ شدہ نظام کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ شہریوں کو کم از کم بنیادی سطح پر پانی کی فراہمی ممکن ہو۔
محکمہ آبی وسائل نے خبردار کیا کہ سردیوں کے قریب آنے کے ساتھ ہی غزہ کے متعدد محلے سیلابی خطرات سے دوچار ہیں اور اگر نکاسی آب کی مرمت اور صفائی کے کام کو فوری طور پر انجام نہ دیا گیا تو یہ صورتحال ایک بڑے انسانی اور ماحولیاتی المیے میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
ادارے نے کہا کہ ہم ایک حقیقی ماحولیاتی تباہی کے دہانے پر ہیں کیونکہ گندے پانی کے اخراج اور اس کے زیر زمین پانی میں شامل ہونے سے پورے شہر میں آلودگی پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
دو برس قبل شروع ہونے والی قابض اسرائیل کی نسل کشی پر مبنی جارحیت کے بعد سے غزہ کا محاصرہ مزید سخت کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں کھانے پینے کی اشیاء، صاف پانی اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ شہریوں کی بنیادی ضروریات روزانہ کی جنگ بن چکی ہیں، جبکہ وسائل کی کمی اور ناکہ بندی نے زندگی کو ناقابلِ برداشت بنا دیا ہے۔
محکمہ نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ فوری مداخلت کریں تاکہ آبی نظام کے مکمل انہدام کو روکا جا سکے اور غزہ کے عوام کو ایک اور تباہ کن المیے سے بچایا جا سکے۔