فلسطین کے شہرغزہ کی پٹی میں منعقد ہونے والی عالمی سرمایہ کار کانفرنس نے مصری حکومت سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ ان اسباب کے بارے میں آگاہ کرے جن کے تحت تین روز قبل دنیا کے سولہ ملکوں سے غزہ آنے والے دو سو عالمی سرمایہ کاروں کو اسماعیلیہ میں حراست میں لیا گیا تھا۔
غزہ کی پٹی میں منعقد ہونے والی دوروزہ "فلسطین میں سرمایہ کاری” کانفرنس میں مغربی کنارے اور فلسطین کے دیگر شہروں کی تاجر تنظیموں نے اس کا اہتمام کیا تھا، جس میں شرکت کے لیے دنیا کے کئی ممالک کے تاجروں کو مدعو کیا گیا تھا۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین سرمایہ کاری کانفرنس کی جانب سے جاری ایک اعلامیے میں مصری حکومت کی طرف سے عالمی تاجروں کو روکنے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری حکومت یہ واضح کرے کہ آیا اس نے کن اسباب اور وجوہات کی بنا پرعالمی تاجروں کے وفد کو روکا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے غزہ کی پٹی میں سرمایہ کار کانفرنس محض اس وجہ سے دو دن کے لیے موخر کی تاکہ مصر میں روکے گئے سرمایہ کاروں کے لیے شرکت کا انتظار کیا جا سکے، لیکن مصری حکومت نے بغیر کسی سبب کے عالمی تاجروں کے وفود کو غزہ آنے سے روک کر فلسطینی دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔
خیال رہے کہ مصری حکومت نے حال ہی میں سولہ اسلامی اورغیرمسلم ممالک کی طرف سے آنے والے عالمی تاجروں کے وفود کو غزہ کی پٹی میں داخلے سے روک دیا تھا۔ یہ وفود غزہ کی پٹی میں منعقد ہونے والی ایک عالمی سرمایہ کارکانفرنس میں شرکت کے لیے آ رہے تھے جس کا مقصد فلسطینی شہروں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں سرمایہ کاری کے مواقع کا اندازہ لگانا اور اس سلسلےمیں عالمی برادری کا تعاون حاصل کرنا تھا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین