(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں واقع ناصر میڈیکل کمپلیکس نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ قحط اور شدید غذائی قلت کے باعث مزید تین معصوم بچے دم توڑ گئے ہیں۔
قابض اسرائیل بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے جس کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعدادساڑے چار سو تک پہنچ گئی ہے جن میں ایک سو پچاس معصوم بچے شامل ہیں۔
قابض اسرائیلی حکام نے دو مارچ 2023 سے غزہ کی تمام سرحدی گزرگاہیں مکمل طور پر بند کر رکھی ہیں جس کے نتیجے میں کسی بھی قسم کی انسانی امداد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ اس مجرمانہ اقدام نے غزہ کو کھلے عام قحط کی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے حالانکہ سرحدوں پر امدادی ٹرکوں کی بڑی تعداد امداد پہنچانے کے لیے تیار کھڑی ہے۔
قابض اسرائیل نے گزشتہ دو ماہ کے دوران محض چند درجن ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی ہے جو بھوکے اور پیاسے عوام کی کم سے کم ضروریات کو بھی پورا کرنے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے قحط کی صورتحال جوں کی توں برقرار ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے روزانہ کم از کم پانچ سو سے چھ سو امدادی ٹرکوں کا داخل ہونا ناگزیر ہے۔