اسرائیلی فوج کے داخلی سلامتی کے مرکزی ادارے”شاباک” نے دھمکی دی ہےکہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی اسرائیل مخالف کارروائیاں جاری رہیں تو وہ غزہ کی پٹی پرایک بڑی جنگ مسلط کرنے میں دریغ نہیں کریں گے۔
صہیونی انٹیلی جنس ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کے خلاف فوج کا ٹارگٹڈ آپریشن جاری رہے گا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق "شاباک” کے چیف یورام کوھین نے مقبوضہ فلسطین میں فوجیوں اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی ایک خفیہ میٹنگ میں کہا کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں۔ یہ حملے اسرائیل کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ایسے میں ہم اسرائیل کی سلامتی سے غافل نہیں رہ سکتے۔ ضرورت پڑی تو فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف کوئی بڑا آپریشن شروع کیا جا سکتا ہے۔
مسٹر کوھین کا مزید کہنا تھا کہ آج اگرغزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کی سرکوبی نہ کی گئی تو مستقبل میں غزہ کی پٹی ایک سنگین دشمن میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف کسی وقت کوئی بڑی جنگ مسلط کرکے ان کی قوت کو کمزور کیا جاسکے۔ صہیونی فوجی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہماری فوج کی پالیسی یہ ہے کہ دشمن کو کسی بھی صورت میں طاقت پکڑنے اور مضبوط ہونے کا موقع دینے سے قبل اسے کچل دینا ہے۔ ورنہ کل کو فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹوں سے اسرائیل کی ہزاروں تنصیبات نشانہ بن سکتی ہیں۔ جنرل کوھین نے دعویٰ کیا کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے عسکری بازو اور دیگر مزاحمت کاروں نے آٹھ ہزار راکٹ جمع کرلیے ہیں جو اسرائیل پر حملوں میں استعمال ہونے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کی تعداد پندرہ ہزار اور اسلامی جہاد کے پاس پانچ ہزار سے زائد ہوچکی ہے، جو اسرائیل کے سرپر لٹکتی تلوار ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین