اسرائیلی بحریہ کی جنگی کشتیوں نے غزہ کے شمالی علاقے کے مغربی ساحل کے قریب فلسطینی ماہی گیروں کی کشتیوں پر فائرنگ کی ہے، صہیونی جنگی کشتیوں سے اندھا دھند فائرنگ کے بعد فلسطینی ماہی گیروں کو مچھلیوں کا شکار چھوڑ کر واپس آنا پڑا۔
”مرکز اطلاعات فلسطین” کے نمائندے نے بتایا کہ سوڈانیہ کے علاقے کے ساحل کے قریب فلسطینی کشتیوں پر روشنی کے بم بھی برسائے گئے۔ اور اس روشنی میں ان پر فائرنگ کردی گئی۔ اسرائیلی سکیورٹی فورسز آئے روز اس طرح کی کارروائیاں کرکے غزہ کے شعبہ ماہی گیری کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ اسرائیل نے گزشتہ چھ سال سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور اس دوران اگرچہ غزہ کے ساحل پر تین میل کی سمندری حدود میں ماہی گیروں کو مچھلیوں کے شکار کی اجازت ہے تاہم اس حد کی پابندی کے باوجود بھی اسرائیلی بحریہ فلسطینی ماہی گیروں کو ہدف بناتی رہتی ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی آئے روز کی فائرنگ سے پہلے سے مصائب میں گھرے فلسطینیوں کی مصائب میں شدید اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت غزہ میں 3500 لوگ ماہی گیری کرکے 50 ہزار افراد کا پیٹ پال رہے ہیں۔
یہ بات بھی واضح رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے گزشتہ سال نومبر میں مصر کی ثالثی میں حماس کے ساتھ اپنے جنگ بندی معاہدے میں غزہ کی سمندری حدود تین میل سے بڑھا کر چھ میل کرنے پر حامی بھر لی تھی، تاہم کچھ عرصے بعد ہی اس کو دوبارہ تین میل کردیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ عالمی قوانین کے مطابق کسی بھی ساحل سے بارہ میل تک کا سمندری پانی اس علاقے کی حدود میں شامل ہوتا ہے۔ اسرائیل نے چھ سال قبل غزہ کے محاصرے کے وقت سے اہالیان غزہ کو پہلے چھ اور پھر تین میل تک کے سمندری پانی تک محدود کر دیا تھا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین