(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض قاتل فوج نے ایک بار پھر جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیر کی صبح جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مشرق میں واقع عبسانِ کبیرہ کے مقام پر شہریوں کے ایک اجتماع کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو فلسطینی شہری شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
اطلاعات کے مطابق ناصر ہسپتال میں ایک شہید اور پانچ زخمیوں کو لایا گیا جن میں سے ایک زخمی بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لا کر شہید ہوگیا۔ یہ تمام افراد اس وقت قابض اسرائیل کے ایک ڈرون حملے کا نشانہ بنے جب وہ عبسانِ کبیرہ میں جمع تھے۔
سول ڈیفنس کے مطابق زخمیوں میں سے پانچ کی حالت مختلف درجے کی خطرناک ہے جنہیں فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
علاقے میں قابض فوج کی بمباری بدستور جاری ہے جس سے شہریوں کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور انسانی بحران میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
جنگ بندی کے باوجود قابض اسرائیلی فوج نے پیر کو تین فضائی حملے کیے اور خان یونس کے مشرقی حصے میں کئی عمارتوں کو دھماکوں سے اڑا دیا۔
ایک علیحدہ واقعے میں قابض اسرائیل کی جنگی کشتیوں نے رفح کے ساحلی علاقے پر گولہ باری کی جبکہ قابض ڈرون طیاروں نے مشرقی غزہ میں الشجاعیہ کے مقام پر پناہ گزینوں کے کیمپوں کے قریب بم گرائے۔
قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں برقرار ہیں جس سے غزہ کی عوام پر انسانی وبا میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
شہری خوراک، دوا اور طبی سہولیات کے شدید بحران سے دوچار ہیں۔اگرچہ حالیہ دنوں میں امدادی سامان کی کچھ محدود کھیپیں داخل کی گئی ہیں تاہم فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ مقدار دسیوں ہزار متاثرہ خاندانوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔
تنظیموں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل پر دبا ڈال کر سرحدی گزرگاہوں کو مستقل بنیادوں پر کھلوانے کے لیے فوری اقدام کرے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق دس اکتوبر سنہ2025 کو جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اب تک قابض اسرائیل کی جانب سے جاری خلاف ورزیوں کے نتیجے میں ترانوے فلسطینی شہید اور تین سو چوبیس زخمی ہو چکے ہیں۔