غزہ کی فلسطینی حکومت نے غزہ پر محاصرے کی صورت میں پیدا ہونے والے ماحولیاتی بحران، خاص طور پر سیوریج کے گندے پانی کو سمندر میں ڈالے جانے سے خبردار کیا ہے۔ غزہ حکومت کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے گندگی پھیلتی ہے اور ماحول اور انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات پڑتے ہیں۔
مقامی حکومت کے وزیر ڈاکٹر محمد الفرا نے کہا ہے کہ،”غزہ کی پٹی کے بلدیہ حکام نے تیل کی کمی کی وجہ سے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے بند ہونے کے بعد سے سیوریج کا گندا پانی سمندر میں پھینکنا شروع کردیا ہے۔” انہوں نے بتایا کہ غزہ کی بلدیات اگلے جمعرات کے روز یہ اعلان کریں گی کہ غزہ پر محاصرے میں سختی، مصر کی سرحد پر موجود زیر زمین سرنگوں کی تباہی اور مصری ڈیزل کے غزہ میں داخلے پر پابندی کی وجہ سے تیل کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ،”اگر یہ محاصرہ جاری رہا تو بحیرہ روم کے ساتھ لگنے والے تمام ممالک اس گندگی سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں گے۔”
انہوں نے بین الاقوامی اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور اسرائیل پر دبائو ڈالیں تاکہ وہ ضروری اشیاء کی غزہ میں ترسیل کی اجازت دے۔
غزہ کی پٹی مسلسل ساتویں سال سخت محاصرے کا سامنا کررہی ہے۔ مگر دو ماہ قبل مصری صدر محمد مرسی کی معزولی اور حال ہی میں مصری حکام کی جانب سے زیر زمین سرنگوں کی تباہی کے بعد سے اس محاصرے میں انتہائی شدت آچکی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین