فلسطینی وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں مسلسل بجلی کی بندش کے سبب یہاں کے ہسپتالوں اور مراکز صحت میں ہزاروں مریض موت و حیات کی کشمکش میں ہیں اور ان مریضوں اور میڈیکل عملے کو آنے والے وقت میں کٹھن مراحل سے گزرنا پڑے گا،
غزہ میں بجلی کا بحران شدید سے شدید تر ہو گیا ہے۔ اندھیروں میں ڈوبے ہسپتالوں کے آلات بجلی نہ ہونے کے سبب بند پڑے ہیں۔
وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ہفتہ کے روز ذرائع ابلاغ کے لیے جاری اپنے ایک ھنگامی بیان میں بتایا کہ اس بحران سے ان درجنوں شیرخوار بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں جو اپنی جسمانی نشوونما کے لیے نرسریوں میں رکھے گئے ہیں اور اپنے ماؤں کی چھاتیوں سے دودھ پینے کے قابل نہیں۔ بجلی کی بندش سے میڈیکل آلات ناکارہ ہو چکے ہیں جس کے سبب یہ کمزور اور نحیف بچے کسی بھی وقت جان کی بازی ہار سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان بچوں کی زندگیاں بحال رکھنے کی تمام امیدیں بجلی کی لگاتار بندش کے سبب دم توڑتی جا رہی ہیں۔
اشرف القدرہ کا کہنا تھا کہ غزہ کو ہسپتالوں تک کو بجلی سے محروم کرنے کی اس غیر انسانی حرکت کے سبب ڈائلسز کے سیکڑوں مریض بھی جاں بلب ہیں۔ ان میں سے ہر مریض کو ڈائلسز کے لیے دو گھنٹے درکار ہیں۔ ڈائلسز کے دوران ان مریضوں کی آنکھیں ڈائلسز مشینوں پر لگی ہوتی ہیں کہ کب ناگاہ بجلی چلی جائے اور ڈائلسز نہ ہونے کے سبب ان کے جسموں میں دوڑنے والا کرنٹ بھی منقطع ہو جائے، بہت سےمریضوں کو یہ خوف لاحق ہے کہ ساتھی مریض کی ڈائلسز کے دوران اپنی باری کا انتظار کرتے کرتے کہیں اس کی آنکھ نہ لگ جائے اور یہ نیند اس کی ہمیشہ کی نیند بن جائے۔
ترجمان وزارت صحت نے بات جاری رکھی اور کہا کہ اگلے چند گھنٹوں میں ہمیں ہسپتال کے تمام شعبوں میں ھنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کرناہو گا۔ جس کے بعد پہلے سے مشکل حالات میں کام کرنے والے میڈیکل عملے کی مشکلات بھی دو چند ہو جائیں گی۔ اگر بجلی کی بندش کا حالیہ بحران اور ہسپتالوں کو ایندھن کی فراہمی کی معطلی یون ہی جاری رہی تو عنقریب یہ ہسپتال مکمل طور پر کام کرنا چھوڑدیں گے۔
فلسطینی شعبہ صحت کے ترجمان نے بتایا کہ فلسطینی ہسپتالوں میں مریض اس وقت تین طرح کے اندھیروں میں ہیں، سب سے پہلے بجلی کی بندش کی تاریکی،دوسرے نمبر نمبر پر ہسپتالوں میں 347 انتہائی ضروری ادویات کی عدم موجودگی اور تیسرے ہسپتالوں اور مراکز صحت میں ایندھن کی عدم فراہمی مریضوں کو پریشان کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بحران کے سبب عنقریب صرف ایمرجنسی، استقبالیہ، کارڈیالوجی کے مراکز کام کرنے کے قابل ہونگے اور ہسپتال کے بقیہ 39 شعبے مکمل طور پر کام کرنا بند کردیں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے سنہ 2006ء سے غزہ کا غیر قانونی محاصرہ کر رکھا ہے اور یہاں پر تمام ضروری ادویات کا داخلہ ممنوع قرار دے رکھا ہے۔غزہ کے ہسپتال پانچ سالوں سے جاری اس محاصرے کے سبب زندگی بچانے والی تمام ضروری ادویات سے محروم ہیں۔ اب تک سیکڑوں مریض ادویات اور میڈیکل آلات کی عدم موجودگی کی وجہ سے موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
گزشتہ چار روز سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ایندھن کی ترسیل پر مکمل بندش سے غزہ کو بجلی فراہم کرنے والا مرکزی بجلی گھر بند کر دیا گیا تھا جس کے سبب غزہ اندھیرے میں ڈوب گیا ہے۔ ہزاروں مریض ہسپتالوں میں زندگی کے انتہائی کٹھن مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسرائیل کے اس غیر انسانی عمل پر عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی غزہ کے ہزاروں مریضوں کی جانوں سے لاتعلق نظر آتی ہیں۔
اس موقع پر وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے قومی فلسطینی تنظیموں، بنیادی آزادیوں کی فلسطینی مفاہمتی کمیٹی سے غزہ کے مریضوں کےمتعلق یکساں موقف اپنانے اور قومی اور عالمی سطح پر غزہ کے ہسپتالوں کے اس بحران پر عالمی برادری کو جگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین