(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کے سب سے بڑے طبی مرکز الشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے کہا ہے کہ دو ہزار افراد اعضا سے محروم ،پانچ ہزار کینسر کے مریض علاج کے منتظر ہیں۔
ڈاکٹر ابو سلمیہ نے بیان میں واضح کیا کہ غزہ میں تقریباً دو ہزار ایسے زخمی موجود ہیں جن کے اعضا قابض اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں کاٹے جا چکے ہیں اور وہ فوری طور پر علاج کے محتاج ہیں۔
اسی طرح پانچ ہزار سے زائد ایسے مریض ہیں جو کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہیں اور جنہیں علاج کے لیے غزہ سے باہر جانے کی فوری اجازت درکار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مریضوں کی فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں تاکہ انہیں بیرونِ غزہ منتقل کیا جا سکے تاہم انہوں نے اس بات پر سخت افسوس اور غصے کا اظہار کیا کہ قابض اسرائیل مسلسل تمام سرحدی گزرگاہیں بند رکھے ہوئے ہے جس کے باعث ان مریضوں کی زندگیاں دا پر لگی ہوئی ہیں۔
ڈاکٹر ابو سلمیہ نے کہا کہ اگر یہ ظالمانہ محاصرہ برقرار رہا تو مزید شہدا کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا کہ قابض اسرائیل کے جاری حملوں کے نتیجے میں شہدا کی تعداد بڑھ کر اڑسٹھ ہزار دو سو سولہ ہو چکی ہے جبکہ زخمیوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار تین سو اکسٹھ تک جا پہنچی ہے۔
یہ ہولناک اعداد و شمار سات اکتوبر 2023 سے جاری صہیونی جنگی یلغار کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں جس میں قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کے نہتے شہریوں پر بے دریغ بمباری کر کے تباہی مچا دی۔
فلسطینی عوام عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ قابض اسرائیل کے مجرمانہ محاصرے کو ختم کرانے اور غزہ کے مظلوم مریضوں کی زندگی بچانے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کریں۔