مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دو روز قبل غزہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس نیویارک پہنچنے پر اقوام متحدہ کے مندوب نے ایک نیوز کانفرنس کی جس میں غزہ کو درپیش تازہ بحران کے بارے میں میڈیا کو تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کا بحران اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ تمام علاقائی مسائل پر اسے ترجیح دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے بحران کو اس انداز میں حل کرنا چاہیے تاکہ اسے فلسطین۔ اسرائیل تنازعہ کا حصہ سمجھ کر وہاں کے عوام کی مشکلات کو دور کیا جا سکے۔ جب تک اہالیان غزہ کو بحران سے نکالا نہیں جاتا ہے اس وقت تک مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔ غزہ کی پٹی کے عوام کے مسائل کو مسئلہ فلسطین کا جزو قرار دیا جانا چاہیے۔
رابرٹ سیری کا کہنا تھا کہ عالمی برادری بالخصوص پڑوسی ملک مصر اور اسرائیل کی غزہ کی پٹی بارے میں پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں۔ انہیں اپنی پالیسیوں کو ازسرنو ترتیب دینے کی ضرورت ہے جس میں غزہ کو اولیت حاصل ہو۔
ایک سوال کے جواب میں یو این مندوب کا کہنا تھا کہ ماضی کی نسبت حالیہ ایام میں غزہ کو عالمی سطح پر بالکل تنہا کردیا گیا ہے۔ ایک طرف اسرائیل نے غزہ کی پٹی پرپابندیاں عاید کررکھی ہیں۔ اشیائے ضروریہ کی ترسیل بند ہے اور دوسری طرف مصری حکومت نے بھی غزہ کی گذرگاہوں اور سرحدوں راہداریوں پرپابندی عاید کرکے غزہ کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ دونوں ملکوں کی پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں جس کے بعد انہیں فوری طورپر تبدیل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصرکی طرف سے غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح پچھلے کئی ہفتوں سے مسلسل بند ہے۔ رفح گذرگاہ کی بندش سے غزہ میں تعمیر نو اور بحالی کے کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس سے بھی زیادہ غزہ کی پٹی کے لاکھوں شہریوں کو روز مرہ کی ضروریات کے حصول میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ سرحدوں کی بندش کے نتیجے میں شہر میں ایک نیا اقتصادی اور معاشی بحران جنم دینے والا ہے۔
یو این امن مندوب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں تعمیر نو اور بحالی کے لیے منصوبوں کے لیے اعلان کردہ رقوم جاری کریں او اس کے ساتھ ساتھ مصر اور اسرائیل پراسرائیل کی ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے بھی دبائو ڈالیں تاکہ غزہ کو عالمی تنہائی سے نکالنے کے ساتھ ساتھ جنگ سے تباہ حال شہریوں کو آباد کیا جاسکے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین