اسرائیلی مسلح افواج کے سربراہ جنرل بینی گانٹز نے ایک مرتبہ پھر فلسطینی شہرغزہ کی پٹی پر المناک جنگ مسلط کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ پر حملہ کیا تو یہ ماضی کی تمام جنگوں سے زیادہ المناک اور خونریز ہو گا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی ریڈیو پر نشر ایک بیان میں آرمی چیف نے فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ باز آ جائیں ورنہ ان کے خلاف ایک ایسی جنگ شروع کی جائے گی جو نہایت دردناک اور المناک ہو گی۔
خیال رہے کہ صہیونی آرمی چیف کی جانب سے یہ دھمکی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ کی پٹی پر سنہ 2008ء کی جنگ کی تیسری سالگرہ کو چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔ قابض صہیونی فوج کی جانب سے دسمبر2008ء کے آخری ہفتے میں غزہ کی پٹی پر ایک خوفناک جنگ مسلط کی گئی تھی۔ قابض صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دی جانے والی اس بائیس روزہ جنگ میں ڈیڑھ ہزار فلسطینی شہید اور پانچ ہزار زخمی ہو گئے تھے۔ مجاہدین نے اس جنگ کو”معرکہ فرقان” قرار دیا تھا۔
صہیونی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کا انفراسٹرکچر تباہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں کیونکہ مزاحمت کاروں کے اڈے اور مراکز اسرائیل کے سر پر لٹکتی تلوار ہیں۔ اسرائیل کو آخرکار غزہ کی پٹی پر ایک سخت حملہ کرنا پڑے گا، جس کے لیے ہم نے فوج کو ہمہ وقت تیار رکھا ہوا ہے۔
یہاں یہ امر واضح رہے کہ فلسطین کے ساحلی شہرغزہ کی پٹی میں سنہ 2006ء کے پارلیمانی انتخابات کے نتیجے میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت قائم ہوئی تھی۔ اسرائیلی قبضے کے خلاف سرگرم تنظیم کی حکومت کے قیام کے بعد اسرائیل نے غزہ کی ڈیڑھ ملین آبادی کو مشق ستم بنا رکھا ہے۔