(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)فلسطینی قوم صہیونی دشمن کی ریاستی دہشت گردی اور معاشی پابندیوں کے بعد اب منظم آبی جارحیت کا سامنا کر رہے ہیں۔ پانی کے وسائل وذرائع پرصہیونی ریاست کے قبضے کے نتیجے میں فلسطینی عوام پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں جبکہ فلسطینیوں کو حاصل پانی میں صیہونی دہشتگردوں کی جانب سے سیوریج کے پانی کی آمیزش قابل تشویش اور قابل مذمت ہے
فلسطینی قوم صہیونی ریاست کی منظم آبی محاصرے اور پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں۔مقبوضہ مغربی کنارا، غرب اْردن، وادی اْردن اور بیت المقدس سمیت فلسطین کے تمام شہروں میں زیرزمین اور سطح زمین پرموجود پانی کے وسائل پرصہیونی ریاست قابض ہےدوسری جانب محصور غزہ کو دیئے جانے والے پانی میں صیہونی حکام کی جانب سے جان بوجھ کر سیوریج ملے پانی کو شامل کیا جارہا ہےجبکہ اسرائیل کی صنعتوں کا زہریلا فضلہ بھی غزہ کے سمندر میں چھوڑا جارہا ہے جس کے باعث غزہ میں موجود ڈی سالینیشن پلانٹ شدید متاثر ہورہا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ سال تک غزہ کا پانی انسانی استعمال کے قابل نہیں رہے گا ۔
فلسطینی سماجی تنظیمیں اور انسانی حقوق کی انجمنیں بار بار فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کی آبی دہشتگردی پر آواز بلند کررہی ہیں۔ عالمی سطح پر صہیونی اقدامات اور فلسطینیوں کو پانی کے بنیادی حق سے محروم کرنے کی شدید مذمت بھی کی جا رہی ہے مگر صہیونی ریاست پر اس کا کوئی اثرمرتب نہیں ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ 1993میں فلسطینی پی ایل او اور اسرائیل کے درمیان آبی وسائیل کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پائیا تھا جس کے تحت فلسطینیوں کو آبی وسائل کا پورا پورا حق دیا گیا تھا۔
معاہدے کے آرٹیکل 40 کی شق اول میں واضح کیا گیا ہے کہ فلسطینی ان تمام علاقوں کے آبی وسائل سے استفادہ کرنے کے بھرپور حق دار ہیں چاہے وہ علاقے فلسطینی انتظامیہ کے کنٹرول میں ہوں یا نہ ہوں۔ مگر اس معاہدے کے باوجود فلسطینی شہری پانی کے ادنیٰ درجے کے حقوق سے بھی محروم ہیں۔