فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں حکمراں فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے اسرائیل کے ساتھ گذشتہ برس طے پائے تبالہ اسیران معاہدے کے حوالے سے شکایت کی ہے کہ اسرائیل معاہدے کی شرائط کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
حماس نے معاہدے کے ثالث مصر پر زور دیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کو معاہدے کا پابند بنائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابوزھری نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ صہیونی ریاست تبادلہ اسیران معاہدے کی شرائط کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھا تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری صہیونی ریاست پرعائد ہو گی۔
حماس کے ترجمان نے معاہدے کے ثالث مصر پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو اس معاہدے کا سختی سے پابند بنائے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے معاہدے کے تحت رہا کیے گئے بعض فلسطینیوں کو دوبارہ حراست میں لے لیا ہے جو معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی ایک ڈیلنگ مصری حکومت کی ثالثی کے ذریعے طے پائی تھی جس میں حماس نے اسرائیل کے ایک فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں صہیونی جیلوں سے ایک ہزار پچاس فلسطینی رہا کرائے تھے۔ معاہدے کے تحت رہا ہونے والوں کو دوبارہ گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن اسرائیل نے اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی کنارے سے دو ایسے ہی اسیران کو گرفتار کر لیا ہے۔