انسانی حقوق کی ایک عالمی تنظیم نے تین سال قبل غزہ کی پٹی میں مسلط کردہ جنگ کو انسانیت کےخلاف سنگین جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اسرائیلی فوجی اور سیاسی لیڈرشپ کے جوڈیشل ٹرائل کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کے ایک بین الاقوامی گروپ”سواسیہ” نے دسمبر سنہ 2008ء سے جنوری 2009ء کے درمیان بائیس روز تک غزہ کی پٹی جاری رہنے والے اسرائیلی حملوں کو انسانی حقوق بالخصوص چوتھے جنیوا کنونشن کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی ہدایت پرغزہ کے نہتےشہریوں پر ممنوعہ ہتھیار اور اسلحہ استعمال کیا جاتا رہا ہے جس کے باعث بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کا جانی نقصان ہوا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں تین سال قبل”لیڈ کاسٹ”نامی آپریشن شروع کیا ہی بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کرنے کے لیے تھا کیونکہ اس کے نتیجےمیں ہزاروں فلسطینی بچے، وعورتیں اورعمر رسیدہ افراد شہید اور زخمی ہو گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ پر حملے اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں کی ذمہ داری اسرائیل کے کسی ایک ادارے پرعائد نہیں کی جا سکتی بلکہ اسرائیل کے عسکری اور سیاسی دونوں ادارے فلسطینیوں کے خلاف ان جنگی جرائم میں شریک تھے۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مسلط جنگ اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارےمیں صہیونیوں کا کہنا ہے کہ ہلاکتیں بعض فوجیوں کی غلطی کی وجہ سے ہوئیں اور یہ کہہ کر اسرائیلی فوجی اور سیاسی قیادت جان چھڑا رہی ہے حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ اسرائیلی کی سیاسی اور فوجی قیادت نے ایک منظم منصوبے کے تحت فلسطینیوں کا قتل عام کیا ہے۔ ان پرممنوعہ ہتھیاروں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے بارود کا استعمال انفرادی نوعیت کی غلطیاں نہیں بلکہ فوج اور حکومت کی اجازت سے کیا گیا۔
یاد رہے کہ تین سال قبل غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ اس جنگ میں 15فلسطینی شہید اور پانچ ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کی جوابی کارروائیوں میں اسرائیل کے چودہ فوجی واصل جنہم ہوئے تھے۔