فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں مزاحمتی سیاسی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت نے مغربی کنارے میں سلام فیاض کی نگرانی میں قائم غیرآئینی حکومت کی نئے کابینہ کی تشکیل کے صدارتی فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔
حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر محمود عباس نے سلام فیاض کی نئی کابینہ کی تشکیل اور بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرکے قومی مفاہمت کے لیے کی جانے والی کوششوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی منتخب حکومت کے ترجمان طاہر نونو نے جمعرات کو غزہ کی پٹی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ صدر عباس کا سلام فیاض کی کابینہ میں ردو بدل اور نئی کابینہ کا انتخاب اپنے پاؤں میں کلہاڑا مارنے کے مترادف ہے۔ صدر محمود عباس نے دو ماہ قبل قطری حکومت اور دیگرعرب ممالک کی وساطت سے حماس کے ساتھ ایک قومی حکومت کی تشکیل کا معاہدہ کیا تھا۔ حماس نے بھی اس معاہدے کو قبول کرتے ہوئے صدر محمود عباس کو عبوری وزیراعظم کا اضافی چارج سوپنے جانے کی حمایت کی تھی۔ لیکن آج صدر محمود عباس نے خود ہی فلسطینیوں کے درمیان سیاسی خلیج کو اور گہرا کرنے کا اقدام کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں طاہر نونو نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ سلام فیاض کی حکومت میں ردو بدل کی ضرورت قطعی طورپر نہیں تھی۔ ایسا اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ فتح ان دنوں اندرونی طورپر سخت پھوٹ کا شکار ہے۔ اس پھوٹ کو ختم کرنے کے لیے سلام فیاض کی کابینہ تبدیل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات قوم کی خدمت نہیں بلکہ قومی مسائل کے حل سے فرار کی کوششیں ہیں۔ حماس سلام فیاض کی نئی کابینہ کو تسلیم نہیں کرے گی۔
غزہ حکومت کے ترجمان نے صدر محمود عباس پر زور دیا کہ وہ سلام فیاض کی نگرانی میں کابینہ میں ترمیم کے بجائے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اپنی نگرانی میں قومی حکومت قائم کریں جس میں حماس اور فتح سمیت تمام قومی سیاسی قوتوں کو نمائندگی دی جائے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین