(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کی خارجہ و سلامتی کمیٹی کے پیر کے روز ہونے والے خفیہ اجلاس میں "آرڈر 8” کے تحت ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کے منصوبے کو منظوری کے لیے پیش کیا گیا، تاہم یہ منصوبہ مذہبی جماعتوں (حریدی پارٹیوں) کے ارکان کی جانب سے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیے جانے کی وجہ سے مسترد کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ہفتے کے روز سے حریدی جماعتوں نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو واضح پیغامات بھیجے تھے کہ وہ حکومتی اتحاد کا حصہ ہونے کے باوجود، اس نوعیت کی قانون سازی یا فیصلوں کی حمایت نہیں کریں گے۔ ان کے اس اقدام سے حکومت کے اہم قانونی اور عسکری منصوبے تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔
حریدی جماعتوں کی مخالفت کی وجہ بھرتی کے مجوزہ قانون کے گرد پیدا ہونے والا تنازع ہے، جس کے تحت ان کے نوجوانوں کو لازمی فوجی خدمت سے مستثنیٰ قرار دینے کی کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ اسرائیلی ویب سائٹ "وائنٹ” کے مطابق، مذہبی جماعتیں اس معاملے پر خاصا دباؤ ڈال رہی ہیں، بالخصوص لیکود پارٹی کے درمیانے اور نچلے درجے کے ارکانِ پارلیمان پر۔
انہوں نے ان ارکان کو پیغام دیا ہے کہ "خارجہ و سلامتی کمیٹی کے سربراہ یولی ایڈلشٹائن کی سرگرمیاں آپ سب کو سیاسی انجام کی طرف دھکیل رہی ہیں”، کیونکہ ایڈلشٹائن اس وقت اپنی کمیٹی میں حریدی نوجوانوں کی جبری فوجی بھرتی سے متعلق قانون کا مسودہ تیار کر رہے ہیں، جس کا نتیجہ حریدی جماعتوں کی جانب سے حکومت کے خاتمے اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ ہو سکتا ہے۔
حریدی ارکانِ پارلیمان کا کہنا ہے کہ اگر انتخابات جلد کروا دیے گئے تو لیکود پارٹی کے زیادہ تر اراکین سیاست سے باہر ہو جائیں گے، کیونکہ رائے عامہ کے حالیہ سروے واضح کر رہے ہیں کہ وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی جماعت کی مقبولیت میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے۔ خاص طور پر اگر سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ دوبارہ سیاسی منظر پر نمودار ہو جائیں تو یہ گراوٹ مزید شدید ہو سکتی ہے۔
ان سیاسی تناؤ کے بیچ، غیر قانونی صیہونی ریاست کے ہزاروں ریزرو فوجیوں اور افسران کو ان کے کمانڈرز کی طرف سے فوجی خدمات میں توسیع سے متعلق پیغامات موصول ہوئے ہیں، جس میں انہیں فوری تیاری کا حکم دیا گیا ہے۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ مغربی کنارے، لبنان کی سرحد اور حال ہی میں مقبوضہ شامی علاقوں میں تعینات ریگولر فوجیوں کی جگہ سنبھالیں گے۔
واضح رہے کہ ریگولر فوجیوں کو غزہ میں جاری نسل کشی پر مبنی جنگ میں شامل کرنے کا منصوبہ "مرکبات جدعون” نامی عسکری منصوبے کے تحت تیار کیا جا رہا ہے، جس کے تحت غزہ پر حملوں میں شدت اور توسیع کی توقع کی جا رہی ہے۔