(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اس کے پاس موجود خوراک صرف دو ہفتوں کے لیے رہ گئی ہے، غزہ پر جنگ کے دوبارہ آغاز کے ساتھ سنگین قحط کا خطرہ دوبارہ بڑھ گیا ہے۔
عالمی غذائی پروگرام نے اپنے بیان میں کہا کہ "اس کے پاس غزہ میں صرف تقریباً 5700 ٹن غذائی ذخیرہ موجود ہے”، جو اسے صرف دو ہفتوں کے لیے خوراک کی ترسیل، آٹے کی تقسیم اور گرم کھانے کی فراہمی کی اجازت دیتا ہے۔ اس نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو غزہ کے لاکھوں افراد شدید قحط اور ناقص غذائیت کا شکار ہو سکتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "عالمی غذائی پروگرام اور اس کے غذائی سلامتی کے شراکت داروں کو غزہ میں تین ہفتوں سے زیادہ وقت سے کوئی نئی غذائی امداد پہنچانے کی اجازت نہیں دی گئی۔”
دکانوں میں سامان کی کمی
گزشتہ روز بدھ کو غزہ میں حکومتی میڈیا آفس نے خبردار کیا تھا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے سرحدوں کی بندش غزہ میں ایک غیر معمولی بحران کا سبب بن رہی ہے جو 2.4 ملین فلسطینیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے، اور تل ابیب کی طرف سے 7 اکتوبر 2023 سے جاری نسل کشی میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔
غزہ میں 20 دن سے زائد عرصے سے سرحدوں کی بندش کے باعث ضروری غذائی اجناس کی کمی ہوگئی ہے۔ اس بارے میں عرب ٹی وی کے نمائندے عبد اللہ مقداد نے جمعرات کو بتایا کہ اس بندش نے غزہ میں بنیادی ضروریات کی فراہمی میں سنگین مسائل پیدا کر دیے ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے 18 مارچ 2025 سے غزہ میں اپنی نسل کشی کی کارروائیوں کو مزید تیز کر دیا ہے، اور اس نے وسیع پیمانے پر فضائی حملے شروع کیے ہیں جن میں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جو قطر، مصر اور امریکہ کے تعاون سے ہونے والے فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جو جنوری 2025 میں طے پایا تھا۔
عرب ٹی وی کی کیمرہ ٹیم نے غزہ کے وسطی علاقے دیر البلح کے ایک بڑے دکان کے اندر منظر ریکارڈ کیا، جہاں شیلف بالکل خالی دکھائی دیے۔ رپورٹ کے مطابق، اس دکان میں غذائی اشیاء اور دیگر سامان کی اکثریت ختم ہو چکی تھی اور بہت کم سامان باقی تھا۔
دیر البلح کی اس دکان کے ایک کارکن، خضر بشیر نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال کو انتہائی پیچیدہ اور سنگین قرار دیا، اور کہا کہ شہریوں کو ان کی روزمرہ کی ضروریات کی چیزیں تک نہیں مل رہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ "سرحدوں کی بندش کے سبب غزہ میں کوئی نئی غذائی اشیاء نہیں پہنچیں، اور آج جو ضروری اشیاء مارکیٹ سے غائب ہو چکی ہیں وہ چینی، آٹا اور خوردنی تیل ہیں۔”
غزہ میں سرحدوں کی بندش
بدھ کو غزہ کے میڈیا آفس نے ایک اور بیان میں کہا کہ "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے 2025 کے شروع میں اپنے جنگی جرائم میں شدت لاتے ہوئے تمام سرحدی راستوں کو بند کرنے کا تعجبی فیصلہ کیا، جس کے نتیجے میں انسانی امداد اور ایندھن کی ترسیل مکمل طور پر روکی گئی۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ "غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کے تحت روزانہ 600 امدادی ٹرک اور 50 ایندھن کے ٹرک داخل ہونے تھے، مگر مارچ 2025 کے آغاز سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے 15,000 امدادی ٹرکوں اور 1,250 ایندھن کے ٹرکوں کی آمد کو روک دیا ہے۔”
غزہ میں سرحدوں کی بندش کے باعث کئی بیکریوں کا کام رک چکا ہے، کیونکہ ایندھن کی کمی کے باعث انہیں چلانا ممکن نہیں رہا، جس کی وجہ سے علاقے میں خوراک کی مزید کمی ہو رہی ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں نسل کشی کی کارروائیاں کر رہی ہے جس میں 164,000 سے زائد فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچے اور خواتین کی ہے، اور 14,000 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔