فلسطینی محصورشہرغزہ کی پٹی کی مصر کی جانب سے سرحد کی بندش کے بعد شہر میں جاری ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبے بند ہو گئے ہیں۔ مصرسے ملحقہ رفح کراسنگ پوائنٹ کے بند ہونے سے ماہ صیام میں اہالیان غزہ کو خوراک اور دیگر بنیادی ضرورت کی اشیاء کے سنگین بحران کا سامنا ہوسکتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں وزیر برائے لوکل گورنمنٹ ڈاکٹر محمد الفرافی نے میڈیا کو بتایا کہ غزہ کی سرحدی گذرگاہیں بند ہونے سے شہر میں جاری نوے فی صد ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبے ٹھپ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رفح بارڈر کو جلد نہ کھولا گیا توغزہ میں خوراک اور دیگر بنیادی ضرورت کی اشیاء کا بھی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
فلسطینی وزیرکا کہنا تھا کہ غزہ میں اسلامی ترقیاتی بنگ، عالمی برادری اور امدادی اداروں کے تعاون سے جنگ سے تباہ حال اسکولوں، اسپتالوں، سڑکوں، دفاتر اور مساجد کی تعمیرو مرمت کے درجنوں منصوبے روبہ عمل ہیں لیکن مصرمیں حکومت کی تبدیلی اور رفح بارڈر کے بند ہونے سے ان منصوبوں پرنوے فی صد کام بند کر دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر الف الفرافی نے عالمی برادری پرزور دیا کہ وہ مصری حکومت پرغزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ "رفح” کو فوری طورپر کھولنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 2006ء کے پارلیمانی انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی کامیابی کے بعد غزہ کی پٹی پرمعاشی پابندیاں عائد کردی تھیں۔ غزہ کا بیرونی دنیا سے رابطے کا واحد ذریعہ مصری سرحد سے ملحقہ رفح کراسنگ ہے، لیکن مصرمیں رواں ماہ کے آغاز میں سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کا تختہ الٹے جانے کے بعد یہ بارڈر بھی بند کردیا گیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین