فلسطینیوں کے بنائے گئے کاغذی جہازوں اور آتش گیر غباروں نے متعدد مقامات پر اسرائیلیوں کی املاک اور کھیتوں کو آگ لگادی۔
گیسی غبار ویسے تو بچوں کے کھیلنے اور تزئین وآرائش کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں مگر فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کار سرحد کی دوسری طرف موجود اسرائیلی کالونیوںپر آتش گیر مواد پھینکنے کے لیے ان غباروں کا استعمال کرتےہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مطابق فلسطینیوں نے گزشتہ روز جمعرات کوکاغذی جہازوں اور آتشی غباروں کی مدد سے اسرائیل کے 20 سے زائد مقامات پر آگ لگادی جس کے نتیجے میں املاک اور فصلوں کو غیر معمولی نقصان پہنچا۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 6000 دونم کے علاقے فلسطینیوں کی جانب سے لگائی گئی آگ کی لپیٹ میں آچکے ہیں(زمینی رقبہ ماپنے کے لیے ایک پیمائشی اکائی ) ان میں سے 400 دونم گندم کے کھیت شامل ہیں جو جل کر خاکستر ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی فوج اور فائر بریگیڈ کی ٹیموں نے کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد ٓگ پر قابو پایا دوسری طرف اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران گیسی غباروں سے لگائی گئی آگ کے باعث اسرائیل کو لاکھوں شیکل کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر فلسطینیوں کے گیسی غبارے اور کاغذی آتش گیر جہاز روکنے کے لیے نیا نظام بھی نصب کیا ہے مگر اس کے باوجود صہیونی حکام فلسطینیوں کے اس مزاحمتی حربے کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔