فلسطین کے محصور شہر غزہ کی پٹی میں ادویہ کا ایک نیا بحران پیدا ہوا ہے۔ غزہ وزارت صحت کی رپورٹ کےمطابق اسپتالوں میں 386 اقسام کی بنیادی اور عام ضرورت کی ادویہ ناپید ہو چکی ہیں۔
فلسطین کےمطابق وزارتِ صحت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں سرکاری اسپتالوں اور غیرسرکاری ڈسپنسریوں میں ادویہ کی قلت کے باعث مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ شہر میں بنیادی ضرورت کی 186 دوائیاں اور علاج معالجے کے استعمال ہونےو الی 200 دیگر اشیاء مکمل طورپر ختم ہو چکی ہیں ، جس کے بعد مریضوں اور طبی عملے سب کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 70 ادویات اور 75 دیگر طبی سامان گذشتہ تین ماہ سے ختم ہے۔ بیرون ملک سے آنے والی ہنگامی طبی امداد میں بھی یہ ادویات نہیں لائی جا سکی ہیں۔ گذشتہ ماہ ادویات کی شدید قلت کے بعد اسپتالوں کو 347 اقسام کی دوائیوں کی قلت کا سامنا تھا جبکہ اس ماہ یہ تعداد بڑھ کر 386 تک جا پہنچی ہے، جو شہرمیں ادویات کی قلت کے سنگین بحران کا واضح ثبوت ہے۔
غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کی جانب سے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، ریڈ کراس، اقوام متحدہ،ترکی کی حکومت اور مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فوری طبی امداد کی فراہمی کویقینی بنائیں ورنہ شہر میں نیا انسانی المیہ رونما ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سےغزہ کی پٹی کے گذشتہ چھ سال سے جاری معاشی محاصرے کے باعث شہر میں ادویہ کی آمد وترسیل میں سنگین مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ گذشتہ پانچ برسوں سے معاشی ناکہ بندی اور ادویہ کی قلت کے باعث سیکڑوں زندگیوں کے چراغ بجھ چکے ہیں۔ شہر میں نہ صرف ادویہ کی قلت ہے بلکہ اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی مریضوں کو دوسرے شہروں میں علاج کے لیے جانے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین